Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعہ, اگست 22, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • بلوچستان: اوتھل کے قریب مسافر کوچ اور 2 گاڑیاں ٹکرانے سے 9 افراد جاں بحق، 2 زخمی
    • غذر میں ایک بار پھر گلیشئیر پھٹ گیا ،متعدد دیہات زیر آب آگئے، مزيد نقصانات کا خدشہ
    • خیبرپختونخوا میں مون سون بارشوں کا ہائی الرٹ، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ
    • فیلڈ مارشل عاصم منیر اور چینی وزیرخارجہ کی ملاقات: کیا خطے میں نئی شراکت داری ابھر رہی ہے؟
    • کیا عمران خان کی رہائی اب ممکن ہے؟
    • پاکستان ڈائریکٹرز پروڈیوسرز رائٹرز اینڈ آرٹسٹ ایسوسی ایشن کا متاثرین سیلاب کیلئے خطیر فنڈ جمع
    • پشاور صدر میں آرٹسٹ ایکشن فاؤنڈیشن کا سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کیمپ
    • وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سے کیوان حامد راجہ کی ملاقات، خیبر نیٹ ورک کی خدمات کو خراج تحسین
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » میدان جنگ میں ایران کی ناکامیاں اور سفارتی سطح پر تنہائیاں
    بلاگ

    میدان جنگ میں ایران کی ناکامیاں اور سفارتی سطح پر تنہائیاں

    جون 15, 2025Updated:جون 15, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Iran vs Israel: Military Setbacks and Diplomatic Isolation
    Iran's Struggles in the Israel Conflict: A Tale of Military Losses and Diplomatic Isolation
    Share
    Facebook Twitter Email

    ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں جہاں ایران کو میدان جنگ میں متعدد بڑے نقصانات کا سامنا ہے، وہیں عالمی سطح پر بھی ایران تنہائی کا شکار نظر آ رہا ہے۔ اس مضمون میں ہم ان وجوہات کا جائزہ لیں گے جن کی بنا پر ایران دونوں محاذوں پر مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔

    پہلا بڑا نقصان ایران کو اس وقت اٹھانا پڑا جب اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ عالمی سطح پر اسرائیل کے حملے کی پیشگوئی کی جا رہی تھی، لیکن ایران اس حملے کو روکنے میں ناکام رہا۔ ایران کی انٹیلی جنس سروس اس حوالے سے مکمل طور پر ناکام نظر آئی، کیونکہ اسرائیل نے تہران کے قریب ایک مرکز قائم کیا تھا اور ایران کو اس کی اطلاع تک نہ ہو سکی۔

    دوسرا نقصان ایران کو اس وقت اٹھانا پڑا جب اسرائیل نے ایران کی فوجی قیادت کو نشانہ بنایا۔ ایران کے 8 اہم عسکری کمانڈرز، جن میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر ان چیف بھی شامل تھے، ہلاک ہو گئے۔

     اس کے علاوہ ایران کے  9 ایٹمی سائنسدان بھی اسرائیل کے حملوں میں مارے گئے۔ اسرائیل نے ایران کے تیل کے ڈپو اور گیس فیلڈز کو بھی نشانہ بنایا تاکہ ایران کی معیشت کو کمزور کیا جا سکے۔

    اسرائیل کے جوابی حملے ایران کے لیے تشویش کا باعث بنے ہیں، لیکن ایران کے پاس اسرائیل کے جدید اسلحے کا مقابلہ کرنے کے لیے اتنے جدید ہتھیار نہیں ہیں۔ ایران صرف چار سے پانچ میزائل حملے کر سکتا ہے، لیکن اس کے بعد اسے جنگ جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ ایران کو صرف اس صورت میں کامیابی مل سکتی ہے اگر وہ بڑی سطح پر کارروائی کرے، لیکن اس کے امکانات بہت کم ہیں۔

    دوسری طرف، ایران سفارتی سطح پر بھی تنہا نظر آ رہا ہے۔ پاکستان، سعودی عرب اور یو اے ای نے اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی تو ہے، مگر ان ممالک نے ایران کے ساتھ کسی قسم کا تعاون یا مدد فراہم کرنے کا اعلان نہیں کیا۔ عرب ممالک بھی ایران کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں اور ایران کے بیشتر میزائل اور ڈرونز اردن اور عراق میں ناکارہ کیے جا رہے ہیں، جہاں امریکی ایئر ڈیفنس سسٹم موجود ہیں۔

    ایران کی سفارتی تنہائی کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ایران نے ابھی تک ایٹمی ہتھیار تیار نہیں کیے، مگر وہ پوری دنیا کو چیلنج کر رہا ہے۔ ایران کا "مرگ بہ امریکہ” اور "مرگ بہ اسرائیل” جیسے نعروں کے ساتھ عالمی سطح پر مخالفین پیدا ہو رہے ہیں۔

    ایران کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنی طاقت اور وسائل سے بڑھ کر عالمی طاقتوں سے ٹکرا رہا ہے، اور اس کا سفارتی محاذ اتنا مضبوط نہیں ہے کہ وہ عالمی دباؤ کا مقابلہ کر سکے۔ اگرچہ پاکستان نے بھی ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے دوران عالمی سطح پر شدید دباؤ کا سامنا کیا تھا، اسرائیل اور بھارت نے تو پاکستان نیوکلئیر سائٹ کو نشانہ بنانے تک کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔

    پاکستان نے نہ صرف یہ منصوبہ ناکام بنایا بلکہ عالمی  دباؤ کو بھی برداشت کیا اور  کامیابی سے ایٹم بم بھی بنالیا۔ آج پاکستان کو عالمی سطح پر کسی قسم کی پابندیوں کا سامنا نہیں ہے اور ان ممالک کے ساتھ بھی تعلقات مضبوط ہیں،جو پاکستان ک نیوکلئیر پروگرام کی سخت مخالفت کرتے تھے۔ حتیٰ کہ آج  آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک بھی پاکستان کو قرضے فراہم کر رہے ہیں۔

    ایران کو سمجھنا ہوگا کہ سفارتکاری میں جذبات کی بجائے مفاہمت اور مصلحت سے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ ایران کے لیے یہی وقت ہے کہ وہ عالمی سطح پر اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے حکمت عملی اپنائے، تاکہ وہ کسی بھی قسم کے بحران سے بچ سکے۔

     

     

     

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleمردان: علاقہ فاطمہ میں پسند کی شادی کرنے والے میاں بیوی قتل
    Next Article پاکستان کی خارجی حکمتِ عملی کا نیا امتحان
    Tahseen Ullah Tasir
    • Facebook

    Related Posts

    کیا عمران خان کی رہائی اب ممکن ہے؟

    اگست 22, 2025

    ایک نئی امید کی کرن

    اگست 19, 2025

    افغان مہاجرین کی واپسی پر سیاست: قومی سلامتی یا ذاتی فائدہ؟

    اگست 19, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    بلوچستان: اوتھل کے قریب مسافر کوچ اور 2 گاڑیاں ٹکرانے سے 9 افراد جاں بحق، 2 زخمی

    اگست 22, 2025

    غذر میں ایک بار پھر گلیشئیر پھٹ گیا ،متعدد دیہات زیر آب آگئے، مزيد نقصانات کا خدشہ

    اگست 22, 2025

    خیبرپختونخوا میں مون سون بارشوں کا ہائی الرٹ، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ

    اگست 22, 2025

    فیلڈ مارشل عاصم منیر اور چینی وزیرخارجہ کی ملاقات: کیا خطے میں نئی شراکت داری ابھر رہی ہے؟

    اگست 22, 2025

    کیا عمران خان کی رہائی اب ممکن ہے؟

    اگست 22, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.