Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعہ, اگست 22, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • بلوچستان: اوتھل کے قریب مسافر کوچ اور 2 گاڑیاں ٹکرانے سے 9 افراد جاں بحق، 2 زخمی
    • غذر میں ایک بار پھر گلیشئیر پھٹ گیا ،متعدد دیہات زیر آب آگئے، مزيد نقصانات کا خدشہ
    • خیبرپختونخوا میں مون سون بارشوں کا ہائی الرٹ، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ
    • فیلڈ مارشل عاصم منیر اور چینی وزیرخارجہ کی ملاقات: کیا خطے میں نئی شراکت داری ابھر رہی ہے؟
    • کیا عمران خان کی رہائی اب ممکن ہے؟
    • پاکستان ڈائریکٹرز پروڈیوسرز رائٹرز اینڈ آرٹسٹ ایسوسی ایشن کا متاثرین سیلاب کیلئے خطیر فنڈ جمع
    • پشاور صدر میں آرٹسٹ ایکشن فاؤنڈیشن کا سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کیمپ
    • وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سے کیوان حامد راجہ کی ملاقات، خیبر نیٹ ورک کی خدمات کو خراج تحسین
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » مشرقِ وسطیٰ: محدود جنگ کا نقطۂ عروج ہے یا عالمی جنگ کا نقطۂ آغاز؟
    بلاگ

    مشرقِ وسطیٰ: محدود جنگ کا نقطۂ عروج ہے یا عالمی جنگ کا نقطۂ آغاز؟

    جون 16, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    The Middle East: The culmination of a limited war or the beginning of a global war?
    دنیا کی نظریں اب اس سوال پر جمی ہوئی ہیں کہ کیا یہ ایک محدود جنگ کا نقطۂ عروج ہے یا کسی بڑی عالمی جنگ کا نقطۂ آغاز؟
    Share
    Facebook Twitter Email

    مشرقِ وسطیٰ کے سینے میں ایک نئی آگ دہک اٹھی ہے، جس نے نہ صرف دو دیرینہ دشمنوں کو براہِ راست ہولناک جنگ میں ملوث کیا ہے بلکہ پوری دنیا کو ایک بڑے تصادم کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان برسوں سے جاری پراکسی کشمکش نے اب کھلے جنگی معرکے کی صورت اختیار کرلی ہے، جہاں کوئی پردہ باقی رہا ہے نہ کوئی خاموشی۔ گزشتہ چند روز میں حالات اس قدر تیزی سے بدلے کہ دنیا محض دیکھتی رہ گئی۔ اسرائیل نے ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کے نام سے ایک ایسا بھرپور فضائی حملہ کیا، جو جدید تاریخ کے مہلک ترین حملوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ ایران کے حساس ایٹمی تنصیبات، عسکری اڈے، اور پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈ سینٹرز، حتیٰ کہ تہران جیسے مرکزی شہر بھی نشانے پر آئے۔

    یہ حملے محض فضائیہ تک محدود نہیں تھے۔ خفیہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کی جانب سے ڈرونز کے ذریعے تباہی اور نگرانی کی کارروائیاں پہلے ہی شروع کی جا چکی تھیں۔ ایران کو جوابی کارروائی کا موقع ملا تو اس نے تاخیر کیے بغیر سینکڑوں میزائل اور ڈرون اسرائیلی شہروں پر داغ دیے۔ تل ابیب، حیفہ، اور دیگر شہری مراکز میں دھماکوں کی گونج سنائی دی، درجنوں عمارتیں لرز اٹھیں اور کئی زندگیاں ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئیں۔

    اب تک ایران کی جانب سے 370 سے زائد میزائل اور حملہ آور ڈرونز داغے جا چکے ہیں، جبکہ اسرائیل کی جدید فضائی دفاعی نظام نے بیشتر کو روک لیا، مگر اس کے باوجود کم از کم 24 شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں، اور 300 سے زائد زخمی ہیں۔ ایرانی سرزمین پر ہلاکتوں کی تعداد سرکاری طور پر 224 بتائی گئی ہے، مگر آزاد ذرائع کے مطابق ہلاکتیں 400 سے تجاوز کرچکی ہیں، جن میں اعلی فوجی قیادت اور ایٹمی سائنسدانوں کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی شامل ہیں۔

    صورتحال اس قدر نازک ہوچکی ہے کہ اسرائیل اب زمین دوز ایٹمی تنصیبات جیسے فردو پلانٹ پر براہ راست حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس کے لیے امریکہ سے ملنے والے بنکر بسٹر بموں کے استعمال کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ واشنگٹن بظاہر اس جنگ سے علیحدگی کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ واضح اشارے ملے ہیں کہ اگر ایرانی حملے امریکی مفادات یا افواج کے قریب پہنچے تو امریکہ براہِ راست مداخلت کر سکتا ہے۔

    تہران، اصفہان اور دیگر شہروں میں بدترین خوف کی فضا ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف نکل رہے ہیں۔ اسرائیل نے بھی کم و بیش 3 لاکھ 30 ہزار شہریوں کو ان علاقوں سے نکالنے کا حکم دے دیا ہے جہاں جوابی حملوں کا خطرہ زیادہ ہے۔ دونوں ملکوں کے تیل، بجلی، اور رہائشی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے، اور عام انسان اس آگ کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔

    دوسری طرف سفارتی محاذ پر بھی غیر یقینی کی کیفیت ہے۔ ایران نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی سے علیحدگی کی دھمکی دی ہے، اور یہ اندیشہ پیدا ہو رہا ہے کہ وہ ریڈیوایکٹیو "ڈرٹی بم” کے ذریعے انتقامی کارروائی پر اتر آئے گا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے براہِ راست امریکہ سے رجوع کرتے ہوئے اسرائیل کو روکے جانے کے عوض جوہری معاہدے میں نرمی کی پیشکش کی ہے، مگر اسرائیل کی جانب سے اس تجویز پر مکمل خاموشی ہے۔

    اقوامِ متحدہ، یورپی یونین، چین اور ترکی سمیت عالمی برادری نے پرزور اپیل کی ہے کہ دونوں ممالک فوری طور پر جنگ بندی کریں، مگر اس وقت تک میدانِ جنگ میں صرف بارود کی زبان بولی جا رہی ہے۔ چار دن گزر چکے ہیں، اور ہر نیا دن نئے حملوں، نئی لاشوں، اور نئے خدشات کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔

    یہ صرف اسرائیل اور ایران کا معاملہ نہیں رہا۔ یہ ایک ایسا طوفان ہے جو اگر نہ روکا گیا تو لبنان، شام، خلیجی ممالک، اور حتیٰ کہ عالمی طاقتوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ دنیا کی نظریں اب اس سوال پر جمی ہوئی ہیں کہ کیا یہ ایک محدود جنگ کا نقطۂ عروج ہے یا کسی بڑی عالمی جنگ کا نقطۂ آغاز؟

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleدشمن کا انتخاب صوابدیدی ہے
    Next Article لکی مروت میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکہ ،6 سیکیورٹی اہلکار زخمی
    Khalid Khan
    • Website

    Related Posts

    کیا عمران خان کی رہائی اب ممکن ہے؟

    اگست 22, 2025

    ایک نئی امید کی کرن

    اگست 19, 2025

    افغان مہاجرین کی واپسی پر سیاست: قومی سلامتی یا ذاتی فائدہ؟

    اگست 19, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    بلوچستان: اوتھل کے قریب مسافر کوچ اور 2 گاڑیاں ٹکرانے سے 9 افراد جاں بحق، 2 زخمی

    اگست 22, 2025

    غذر میں ایک بار پھر گلیشئیر پھٹ گیا ،متعدد دیہات زیر آب آگئے، مزيد نقصانات کا خدشہ

    اگست 22, 2025

    خیبرپختونخوا میں مون سون بارشوں کا ہائی الرٹ، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ

    اگست 22, 2025

    فیلڈ مارشل عاصم منیر اور چینی وزیرخارجہ کی ملاقات: کیا خطے میں نئی شراکت داری ابھر رہی ہے؟

    اگست 22, 2025

    کیا عمران خان کی رہائی اب ممکن ہے؟

    اگست 22, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.