اسلام آباد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری او ترجمان وزارت خارجہ شفقت علی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے واضح کیا ہے کہ فوجی تصادم کا راستہ بھارت نے چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے معاملہ کدھر جاتا ہے تو پھر وہ ہماری چوائس ہوگی، ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں،پاک فوج پوری طرح ہر محاذ پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہے ۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت دیگر ممالک پر انگلی اٹھانے کے بجائے اپنے اندرونی معاملات پر توجہ دے، بھارت میں ہمیشہ ایسے واقعات تب کیوں ہوتے ہیں جب وہاں کوئی عالمی شخصیت دورہ کررہی ہوتی ہے؟
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات نے پہلگام واقعہ سےمتعلق صورتحال کومشکوک کردیا، واقعہ کےصرف دس منٹ بعد ایف آئی آردرج ہوگئی، پہلگام کا راستہ دشوارگزارہے ۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار:۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے اور پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، کوئی بھی مقصد یا سبب بے گناہ افراد کی جان لینے کا جواز پیش نہیں کر سکتا، ایک انسان کی جان لینا پوری انسانیت کا قتل ہے، یہی ہماری قومی اور اسلام کی بھی پالیسی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر بغیر کسی شواہد کے الزامات لگائے اور واقعے کے فوراً بعد غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا، پورا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے خطرے میں ہے ۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے اس خطرے سے متعلق رابطے میں ہیں، بھارت خطے میں جان بوجھ کرحالات کوکشیدہ کر رہا ہے، پاکستان سمیت کئی ملکوں میں دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، بھارت دوسروں پر انگلی اٹھانےکے بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے، پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمہ درانہ رویہ اور اقدامات کیے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات جارحیت پرمبنی ہیں، پاکستان نہ پہلگام واقعے میں ملوث ہے، نہ پہلگام واقعےکا بینیفشری ہے، پاکستان نے پہلگام واقعےکی غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے، بھارت میں ہونے والا کوئی بھی واقعہ بھارت کا اپنا ڈرامہ ہوتا ہے، بھارت میں ایسے واقعات اس وقت ہوتے ہیں جب وہاں کوئی اہم شخصیت دورہ کرتی ہے، بھارت بتائےکسی اہم شخصیت کے دورے پر ہی ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں؟ پہلگام واقعے پر بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دیا ۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنےکی کوئی شق نہیں ہے، قومی سلامی کونسل کا واضح پیغام ہےکہ پانی روکنےکا اقدام جنگ تصور کیا جائےگا، بھارتی اقدام سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکارہوگیا ہے، بھارت کے کسی بھی اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا، ہم واضح کرتے ہیں پاکستان کشیدگی بڑھانے میں پہل نہیں کرے گا، واضح کرتے ہیں اگر بھارت نے کوئی کارروائی کی تو بھرپور جواب دیں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت دیگر ممالک پر انگلی اٹھانے کے بجائے اپنے اندرونی معاملات پر توجہ دے، بھارت میں ہمیشہ ایسے واقعات تب کیوں ہوتے ہیں جب وہاں کوئی عالمی شخصیت دورہ کررہی ہوتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ’ہر واقعے پر جو ہنگامہ اور میڈیا کی ہائپ پیدا کی جاتی ہے وہ جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے کی جاتی ہے‘، اور یہ ’انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت بغیر کسی ثبوت کے الزامات اور افواہیں مہم کے طور پر استعمال کرتا ہے‘ ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت نے اس طریقہ کار کا سہارا لیا ہو، وہ ماضی میں بھی ایسا کرچکے ہیں اور دوبارہ وہی طریقہ کار استعمال کیا جیسے پلوامہ میں کیا گیا تھا جو اب بہت معروف طریقہ کار بن چکا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا یکطرفہ اور غیر قانونی ہے، اس معاہدے میں ایسی کوئی دفعات نہیں ہیں، اسے اتفاق رائے کے بغیر تبدیل یا ختم نہیں کیا جا سکتا، اور اگر کوئی اختلافات یا مسائل ہیں تو معاہدے میں دیے گئے فورمز کو استعمال کیا جانا چاہیے ۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا منحرف کرنے کی کوئی بھی کوشش، ’اعلان جنگ‘ سمجھا جائے گا کیوں کہ پانی پاکستانی عوام کی لائف لائن ہے ۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے پہلگام معاملے پر عالمی برادری سے 6 سوالات؟
1:۔ کیا یہ وقت نہیں کہ پاکستان سمیت دنیا میں بھارت کی جانب سے شہریوں کے قتل کا احتساب کیا جائے؟
2:۔ کیا یہ اہم نہیں کہ پہلگام میں متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور بھارت کی جارحیت میں تفریق کی جائے؟
3:۔ کیا ایسا نہیں کہ بھارت ایک ملک پر فوجی حملےکے لیے پراپیگنڈا کر رہا ہے؟
4:۔ کیا بھارت کی جانب سے عالمی قوانین کا احترام نہ کرنے سےخطےکی صورتحال خراب نہیں ہوگی؟
5:۔ کیا یہ وقت نہیں کہ عالمی برادری مذہبی نفرت انگیزی اور اسلاموفوبیا پربھارت کی مذمت کرے؟
6:۔ کیا ہم آگاہ ہیں کہ بھارت کی جارحانہ سوچ سے خطے میں ایٹمی طاقتوں کا ٹکراؤ خطرناک ہوسکتا ہے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری:۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم اس واقعے کے حقائق پر جائیں گے الزامات پر نہیں، اگر الزام یہ ہے کہ پاکستانی سرزمین سے کسی نام نہاد دہشت گردوں نے یہ واقعہ انجام دیا تو آپ کو یہ مدنظر رکھنا چاہیے کہ پہلگام کسی بھی پاکستانی قصبے سے 200 کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوع سے کسی کو بھی پولیس اسٹیشن تک پہنچنے کے لیے آدھا گھنٹہ درکار ہوگا، تو ایف آئی آر کے مطابق یہ کیسے ممکن ہے کہ 10 منٹ میں پولیس وہاں پہنچ بھی گئی اور پھر واپس جاکر ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی، اس سے ظاہر ہوتا ہے وہ پہلے ہی اس کی تیاری کرچکے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس کے پاس اس واقعے کی خبر نہیں تھی لیکن جب واقعہ ہوگیا تو پھر 10 منٹ کے اندر ہی انہیں اتنی انٹیلی جنس مل گئی کہ انہوں نے کہہ دیا کہ ہینڈلر سرحد پار سے آئے تھے جب کہ مستقل یہ بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ دہشت گردی کی یہ کارروائی مذہب کی بنیاد پر کی گئی، اور مسلمانوں کو چھوڑ کر ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ ہی دیر بعد یہ بیانیہ بنانا شروع کردیا گیا کہ یہ مسلم دہشت گرد تھے جنہوں نے سیاحوں کو قتل کیا جب کہ ہمارا موقف ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، نہ تو مسلم دہشتگرد ہوتے ہیں، نہ ہی عیسائی اور نہ ہی ہندو دہشت گرد ہوتے ہیں، کیونکہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ۔
ترجمان پاک فوج نے پہلگام واقعے میں شہید ہونے والے مسلم شخص کے بھائی کا ویڈیو کلپ شرکا کو دکھایا جس میں شہید کا بھائی کہہ رہا ہے کہ اس واقعے میں میرا بھائی بھی شہید ہوا جو مسلمان ہے، تو یہ بات غلط ہے کہ صرف ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا ۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعےکو سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کا وتیرہ ہے، بھارت پچاس سال سے اسی ڈگر پر چل رہا ہے، پاکستان پر الزام لگاؤ، کریڈٹ لو اور الیکشن جیتو، یہ ہے ان کا مقصد ۔
نہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے سلسلے میں بھی یہی کچھ ہوا، جعفر ایکسپریس کے واقعے پر بھی اس اکاؤنٹ سے کہا گیا کہ ’ آج اور کل اپنی نظریں پاکستان پر رکھیں’ اور پھر اس کے بعد جعفر ایکسپریس پر حملہ ہوجاتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ نائب وزیراعظم نے جو سوال اٹھائے ہیں وہی سوالات بھارت کے اندر سے بھی اٹھائےجارہے ہیں بلکہ اس واقعے کے حوالے سے سب سے بلند آوازیں بھارت سے ہی آرہی ہیں ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے، فروری 2019 میں پلوامہ حملے کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، اور اب دیکھ رہے ہیں کہ پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ سازش پاکستان کی مسلسل اور سخت محنت سے جیتی گئی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور معیشت کی بحالی کی کامیاب کوششوں سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کی جارہی ہے ۔
پاکستان دہشتگردی کےخلاف آخری مضبوط دیوار ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری کو بھارت کی پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کو دیکھنا چاہیے، جنوری2024 سے اب تک 3700 دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، دہشت گردی کے ان واقعات میں 3896 افراد جاں بحق ہوئے، پاکستان دہشت گردی کےخلاف آخری مضبوط دیوار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 2024 سےاب تک 1314 افسران و اہلکار شہیدہوئے،2582 افسران و اہلکار زخمی ہوئے۔ جنوری 2024 سے اب تک77 ہزار 816 آپریشنز کیےگئے، ان آپریشنز میں 1666 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، ان دہشت گردوں میں 83 ہائی ویلیو ٹارگٹ تھے، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والےادارے روزانہ 190 سے زائد آپریشنز کر رہے ہیں ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ابھی ہم 70سال سےکشمیر میں جو ہو رہا ہے اس پر بات نہیں کرتے، پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جو رہا ہے اس پر بات کریں گے، پہلگام واقعےکے بعد بھارت نے 15کشمیریوں کےگھروں کو دھماکے سے اڑایا، بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بیانیہ بنایا گیا ۔
ترجمان پاک کے مطابق بھارتی بیانیے میں کہا گیا کہ دہشت گرد مسلمان تھے، دہشت گردوں کو ٹھہرانے والے مسلمان تھے، بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف یہ بیانیہ مخصوص مقاصد کے لیے بنایا گیا، بھارت حقیقت کا سامنا نہیں کرنا چاہتا، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی مسائل بنا رہا ہے ۔
ہماری ہر لحاظ سے تیار مکمل ہے:ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے واضح کیا کہ ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں، پاکستانی عوام اپنی خودمختاری اور سالمیت کا ہرقیمت پر دفاع کرے گی،قوم متحد ہے،قومی سلامتی کونسل کا اعلامیہ آچکا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کا واضح عزم ہےکہ کسی کی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دیں گے، پاک فوج پوری طرح ہر محاذ پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکمت عملی ہوسکتی ہے کہ وہ ہمیں مشرقی بارڈر پر مصروف رکھے، ہم بھارت کی ہر شعبے میں نگرانی کر رہے ہیں، ادارے ہمہ وقت اپنی تیاری کے ساتھ موجود ہیں، فوجی تصادم کا راستہ بھارت نے چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے یہ معاملہ کدھر جاتا ہے تو یہ پھر ہماری چوائس ہے، ہم بار بار بتا رہے ہیں ہم تیار ہیں ہمیں آزمانا نہیں، ہم نے 2019 میں بھی بھارت کو بتادیا تھا ۔
پریس کانفرنس کے دوران بھارتی شہریوں کے میڈیا سے گفتگو کے کلپ بھی چلائے گئے
پریس کانفرنس کے دوران بھارتی میڈیا کے وہ کلپس دکھائے گئے جن میں خود بھارتی شہریوں نے پہلگام حملے پر حکومت، فوج اور سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھائے ۔
ویڈیو کلپ میں ایک شہری کہتا دکھائی دیا کہ ”یہاں دس لاکھ سے زیادہ بھارتی فوج قابض ہے، اگر ہم کوئی پوسٹ سوشل میڈیا پر شیئر کریں تو ہمیں راتوں رات اٹھا لیا جاتا ہے۔“ شہری نے سوال کیا کہ اگر اتنی بڑی تعداد میں فوج موجود ہے تو وہ کیا کر رہی ہے، کیا وہ جھک مار رہی ہے؟ جہاں حملہ ہوا وہاں فوج کیوں نہیں تھی، اور وہاں موجود افراد کو بچانے کے لیے سیکیورٹی فورسز کہاں تھیں؟
ایک اور شہری نے براہِ راست سوال کیا کہ ”پہلگام کی ذمے داری کس کی ہے؟ کیا یہ حکومت کی ناکامی نہیں؟“ اس نے کہا کہ ”27 لوگوں کی جان گئی، وہاں سیکیورٹی کیوں نہیں تھی؟“
کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”پہلگام پر اتنا بڑا حملہ ہوا اور کسی کو کچھ پتا ہی نہیں چلا۔“ اسی دوران ایک اور فرد نے نشاندہی کی کہ پورے علاقے میں قدم قدم پر فوج تعینات ہے، اگر یہ واقعی بارڈر کے قریب تھا تو حملہ آور کہاں سے آئے؟ اور واپس کیسے گئے؟“ یہ چھوٹا سا علاقہ ہے، جہاں گاڑی بھی نہیں جا سکتی، اور سیکیورٹی اتنی سخت ہے کہ پیدل چلنا بھی مشکل ہوتا ہے، پھر حملہ آور وہاں کیسے پہنچے؟“
پریس کانفرنس کے دوران ایک شہری کا یہ بیان بھی سنایا گیا: ”کہیں نہ کہیں ہماری اپنی ایجنسی ہی یہ حملے کرواتی ہے۔“ دوسرے شہری نے کہا کہ کافی لوگوں کو نہیں معلوم کہ پہلگام کہاں ہے، امرناتھ کہاں ہے، چندن واڑی کہاں ہے۔ خاتون نے کہا کہ آج اتنے دن ہو گئے ملک کے رہنما کہاں ہیں؟ وہ یہاں کیوں نہیں آئے یہ لوگ کیا سرکار اور کیا ڈیفینس منسٹری چلائے رہے ہیں ان سے اب تک حملہ آور پکڑے نہیں گئے ہیں ۔
اس موقع پر پریس کانفرنس سے اپنے مختصر خطاب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات نے پہلگام واقعہ سےمتعلق صورتحال کومشکوک کردیا، واقعہ کےصرف دس منٹ بعد ایف آئی آردرج ہوگئی، پہلگام کا راستہ دشوارگزارہے ۔