خیبر نیوز کے پروگرام خیبر آن لائن میں بات کرتے ہوئے میزبان سیار علی شاہ اور سینئر صحافی مبارک علی کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کا امن ایک مرتبہ پھر کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے۔
پروگرام میں خاص طور پر پاکستان اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ پروگرا میں ٹیلیفون کے زریعے عوامی رائے بھی شامل کی گئی۔
تجزیہ کار مبارک علی نے حالیہ وقعات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کا امن ایک مرتبہ پھر کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے، ٹانک سے سشن جج شاکر اللہ مروت کے دن دیہاڑے مسلحہ افراد کے ہاتھوں اغوا، دوران اغوا جج کی ویڈیو جاری ہونا اور پھر ڈرامائی انداز میں مزکورہ جج کا رہا ہونا صوبے کی سیکورٹی صورتحال پر سوالیہ نشان ہے۔ مبارک علی نے سیشن جج شاکر اللہ مروت کی رہائی کے حوالے سے انکشاف کیا کہ جج کو تاوان کی رقم ادا ہونے کے بعد رہا کیا گیا ہے، جو کہ موجودہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بناتا ہے۔
صورتحال پر بات کرتے ہوئے ایک کالر نے دیر کے علاقے سے بات کرتے ہوئے امن و امان کو صوبہ خیبر پختونخوا کے لئے سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔ پروگرام میں امن و امان کی صورتحال کو پر قابو پانے کے لئے صوبائی اور مرکزی حکومت کی غیر سنجیدگی پر تنقید کی گئی۔ صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے صوبے کے اس اہم ترین مسلے کو نظر انداز کررہی ہے۔ اگر یہ روش جاری رہی تو صوبے کے ساتھ ساتھ دہشگردوں کا مسلہ دیگر صوبوں اور ملک کے دیگر علاقوں تک پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔ اس حوالے سے تجزیہ کاروں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں لاہور میں دو مختلف ٹارگٹڈ کاروائیوں میں پولیس اہکاروں کو نشانہ بنانا ریاست کے لئے تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔
تجزیہ کار مبارک علی نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک طرف بیرونی سرمایہ کاری لانے کے لئے تگ و دو کررہی ہے اور دوسری طرف ملک میں سیکورٹی کا یہ عالم ہے کہ سرکاری اہلکار اور ججوں تک محفوظ نہیں ہے۔
پروگرام میں صوبے کے گورننس پر بھی خاص طور پر بات ہوئی، جسمیں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور لوگوں کا متبادل زرائع سے گھروں کے لئے بجلی پیدا کرنے میں درپیش مشکلات پر بھی بات چیت ہوئی۔
ایک کالر نے شانگلہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تعلیمی سال شروع ہوچکا ہے مگر ابھی تک سرکاری سکولوں کو کتابوں فراہم نہیں کی گئی ہے، ایک سکول استاد نے اس موضوع پر پروگرام میں وزیراعلی اور متعلقہ حکام سے درخواست کی کہ کتابیں وقت نہ ملنے سے بچوں کا تعلیمی سال متاثر ہو رہا ہے۔ متعلقہ حکام اس اہم مسلے کے حوالے سے فوری اقدامات کرے تاکہ بچے جلد از جلد تعلیمی سلسلہ جاری کریں۔