Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    ہفتہ, جون 14, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • ایران کے سپریم لیڈر نے اسرائیل کو پیغام دیدیا
    • ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل: آسٹریلیا کیخلاف جنوبی افریقہ کی پوزيشن مضبوط، جیت کیلئے 69 رنز درکار
    • ایران کی جوابی کارروائی کا آغاز، اسرائیل کے مختلف مقامات پر میزائل حملے،تل ابيب دھماکوں سے گونج اٹھا
    • افغانستان کی ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
    • خیبرپختونخو اسمبلی نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی
    • اسرائیل-بھارت اتحاد، عالمی امن کی راہ میں دیوار
    • خیبرپختونخوا حکومت کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش
    • امیر حبیب اللہ سیاری ایران کے نئے آرمی چیف تعینات
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا سوال اور اس کے نتائج!
    بلاگ

    سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا سوال اور اس کے نتائج!

    نومبر 9, 2024Updated:نومبر 11, 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    The question of increasing the number of judges in the Supreme Court and its results!
    سوال یہ ہے کہ کیا ججز کی تعداد بڑھانا ہی عدالتی نظام کو فعال بنا سکتا ہے ؟
    Share
    Facebook Twitter Email

    اسلام آباد(افضل شاہ یوسفزئی) قومی اسمبلی نے ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کی  منظوری دیدی۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس سے زیر التوا کیسز کا بوجھ کم ہوگا یا پھر یہ قدم صرف سپریم کورٹ میں اکثریت کے مؤقف کو کمزور کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے؟

    اگر عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں ججز کی تعداد کافی محدود ہے۔ مثال کے طور پر، امریکہ میں ججز کی تعداد صرف 9 ہے، کینیڈا میں بھی سپریم کورٹ میں 9 ججز ہیں، آسٹریلیا میں 12، اور جرمنی میں 16 ججز کام کر رہے ہیں۔ اس کے برعکس، پاکستان میں عدالتی نظام  کی ایک درجہ بندی ہے، جو بھارت، بنگلہ دیش، برطانیہ اور ملائیشیا جیسے ممالک سے ملتا جلتا ہے۔

    بھارت میں سپریم کورٹ کے ججز کی مجموعی تعداد 34 ہے، برطانیہ میں 12، بنگلہ دیش میں 13، اور ملائیشیا میں 8 ججز موجود ہیں۔ اگر عدالتی نظام کی کارکردگی کا موازنہ کیا جائے تو برطانیہ کا نظام انصاف نمایاں ہے، جو 180 ممالک میں 20 ویں نمبر پر ہے، جبکہ ملائیشیا 57 ویں نمبر پر، بھارت 93 ویں نمبر پر اور بنگلہ دیش 149 ویں نمبر پر ہے۔

    اگر بات کی جائے ’’فاحکم بین الناس بالحق‘‘ ترازو کا 180 میں سے 133 نمبر پر موجود ہے جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہر اقتدار میں قائم ہیں۔

    اگر زیر التوا کیسز پر نظر ڈالی جائےتو ایک  اعشاریہ 7 ارب والی آبادی والے ملک انڈیا میں تقریبا چار کروڑ کیسز زیر التو ہیں اور صرف سپریم کورٹ میں 70 ہزار کیسز اس وقت زیر التو ہیں ۔اگر بنگلہ دیش کی بات کی جائے تو 17 کروڑ والی آبادی والے ملک میں 42 لاکھ کیسز زیر التو ہیں ۔

    اسطرح ملائشیا  میں 3 کروڑ 46 لاکھ آبادی والے ملک میں صرف 45 ہزار مقدمات زیر التوا کا شکار ہیں ۔

    پاکستان میں بھی عدالتی بوجھ کا یہی حال ہے پاکستان میں صرف اس وقت  20 لاکھ کیسز سے زیادہ  زیر التوا ہیں صرف سپریم کورٹ 59 ہزار کیسز سماعت کے منتظر ہیں۔

    پاکستان میں سپریم کورٹ،ہائیکورٹس اور ملک بھر کی ماتحت عدلیہ کے ججز کی مجموعی تعداد چار ہزار سے زائد ہے۔

    اگر انصاف کے حصول کی بات کی جائے تو اس  وقت پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 62 ہزار کی آبادی کے لیے صرف ایک جج دستیاب ہے۔ اسی طرح لاہور ہائی کورٹ میں 22 لاکھ افراد کے لیے صرف ایک جج دستیاب ہے۔  صرف سپریم کورٹ میں 59ہزار سے زائد مقدمات زیرالتوا کا شکار ہے، برطانیہ میں ہر 44 ہزار لوگوں کیلئے ایک جج،

    ملائشیا میں 32 ہزار افراد کیلئے تقریباً ایک جج ہے۔  ہندوستان میں ہر 70،000 لوگوں کے لئے تقریبا ایک جج ہے،

    خیبرپختونخوا میں جرگہ سسٹم سے کافی کیسز عدالتوں  کو نہیں جاتے سارے وہاں ہی حل ہوجاتے ہیں۔

    اگر ججز  کی تنخواہوں اور مراعات کی بات کی جائے تو اس وقت برطانیہ کی ججز سب سے زیادہ  تنخواہ لیتے ہیں کوے لارڈ کی تنخوا ہ سالانہ 2 لاکھ 94 ہزار پاونڈ  تقريبا 21 ہزار 200 ڈالر بنتی ہے ۔

    اسطرح بنگلہ دیش ماہانہ 1170 ڈالر سے 1350 ڈالر تک لیتے ہیں۔ انڈین چیف جسٹس کی ماہانہ تنخوا دو لاکھ 80 ہزار انڈین روپے یعنی  3370 ڈالر ہے۔ ملائیشا کے ججز  20 ہزار سے 25 ہزار رنگٹ لیتے ہیں  جو تقریبا 4250 ڈالر بنتی ہے۔

    اگر بات کی جائے پاکستان کے چیف جسٹس کی تو وہ  ماہانہ 12 لاکھ روپے تنخوا لیتے ہیں  اور باقی ججز 11 لاکھ روپے وصول کرتے ہیں۔  یہ تنخوا ہ تقریبا 4329 ڈالر بنتی ہے ۔سابق صدر عارف علوی نے جون 2022 میں ججز کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا تھا جو نو لکھ سے 12 لاکھ تک پہنچ گئی تھی ۔

    اگر سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کر دی جائے تو ان کی مجموعی تنخواہ تقریباً 3 کروڑ 74 لاکھ روپے ماہانہ بنتی  ہے ۔

    سوال یہ ہے کہ کیا ججز کی تعداد بڑھانا ہی عدالتی نظام کو فعال بنا سکتا ہے یا یہ مسئلہ صرف تعداد کا نہیں بلکہ کارکردگی اور انصاف کی فراہمی کا ہے؟

     

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleدنیا کے کسی بھی ملک میں رہوں پاکستانی پشتون ھونے پہ فخر کرتی ھوں۔نازیہ اقبال
    Next Article علامہ اقبال کا 147 واں یوم ولادت ، مزاراقبال پرگارڈز کی تبدیلی کی پروقارتقریب
    Afzal Yousafzai
    • Website

    لکھاری صحافی اور مصنف ہیں ان کا ای میل ایڈریس afzalshahmian@gmail.comہے

    Related Posts

    اسرائیل-بھارت اتحاد، عالمی امن کی راہ میں دیوار

    جون 13, 2025

    بھارت کی سندھ طاس معاہدے سے دستبرداری کی ناکام کوشش

    جون 12, 2025

    ملاکنڈ جل رہا ہے

    جون 12, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    ایران کے سپریم لیڈر نے اسرائیل کو پیغام دیدیا

    جون 13, 2025

    ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل: آسٹریلیا کیخلاف جنوبی افریقہ کی پوزيشن مضبوط، جیت کیلئے 69 رنز درکار

    جون 13, 2025

    ایران کی جوابی کارروائی کا آغاز، اسرائیل کے مختلف مقامات پر میزائل حملے،تل ابيب دھماکوں سے گونج اٹھا

    جون 13, 2025

    افغانستان کی ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت

    جون 13, 2025

    خیبرپختونخو اسمبلی نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی

    جون 13, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.