(مدثر حسین) پیر کو اسوقت عالمی سٹاک مارکیٹس، میڈیا اور ٹیکنالوجی پارکس میں تہلکہ مچ گیا جب امریکی چپ بنانے والی کمپنی Nvidia کے شئیرز میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو ائی اور پلک جھپکتے ہی نویڈا کی مارکیٹ ویلیو میں 600 ارب ڈالرز کی کمی رپورٹ ہوئی۔
اس خبر نے دنیا بھر میں ٹاپ نیوز ہیڈلائن کے طور پر جگہ پائی۔ یوکرائن جنگ، ٹرمپ کی صدارت، فلسطین میں جنگ وغیرہ جیسے سلگتے موضوعات اس خبر کے آنے سے دب کر رہ گئے۔ مغربی سٹاک مارکیٹس میں اس زبردست گراوٹ اور سکتے کی وجہ بنی ھے۔
ڈیپ سیک نامی وہ چینی کمپنی جس نے آرٹیفشل انٹیلجنس کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔ اس چینی کمپنی نے چیٹ جی پی ٹی جیسا ماڈل لانچ کیا ھے جسے R1 کا نام دیا گیا ھے۔ کہا جاتا ھے کہ R1 نامی ڈیپ سیک ماڈل میں وہ سب خوبیاں ھے جو Chat GPT میں پائی جاتی ھے۔ بلکہ کارکردگی میں چینی متبادل چیٹ جی پی ٹی سے کئ گنا بہتر ھے۔
تاہم چیٹ جی پی ٹی کا سیکنڈری ورژن کافی مہنگا جبکہ deep seek تادم تحریر گوگل ایپ پر مفت دستیاب ھے۔ یہ چینی Ai ماڈل 20 جنوری کا لانچ ہوا ھے اور اسکے بعد سے تو جیسے اسے ڈاون لوڈ کرنیوالوں کی لائن لگ گئ ھے۔ ایک طرف چیٹ جی پی ٹی بنانے والوں نے اربوں ڈالر خرچ کر کے مصنوعی زہانت کا اعلیٰ ماڈل بنایا ھے تو دوسری طرف ڈیپ سیک کا دعویٰ ھے کہ انہوں نے صرف 5.6 ملین ڈالر لگا کر Chat GPT کا متبادل بنایا ھے۔ یہ دعویٰ کس قدر صیحح ھے ٹیکنالوجی ماھرین ہی اس کو جانچ سکتے ہیں، لیکن جس طرح گزشتہ دو عشروں سے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے عالمی مارکیٹ میں سستی چیزیں پیش کر کے جگہ بنائی ہیں وہ کم خرچ بالا نشین والی بات ھے۔
بہت سے قارئین کے لیے یہ بات باعث حیرت ہوگی کہ سمارٹ فون والی والی ٹاپ عالمی کمپنیوں میں چار کا تعلق چین سے ہیں۔ جنوبی کوریائی کمپنی سام سنگ اور ایپل کے بعد شیاومی عالمی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر ھے۔ اسی طرح ٹیسلا کے مقابلے میں چینی اٹوموبیل میکر BYD نے سال 2024 میں برقی گاڑیاں تیار کرنے میں ٹیسلا کو بھی پچھاڑ دیا۔ بی وائی ڈی نے گزشتہ سال 4.27 ملین بجلی سے چلنے والی گاڑیا بیچی، جبکہ ٹیسلا نے اس کے مقابلے میں صرف 1.79 ملین گاڑیاں عالمی مارکیٹ میں فروخت کی ہیں۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پچھلے دور صدارت میں چین کو برقی چپ یا سیمی کنڈکٹرز کی فروخت پر پابندی لگائی تھی۔ ٹرمپ انتظامیہ کا خیال تھا کہ ایسا کرنے سے ٹیکنالوجی میں چینی سبقت کو روکا جائیگا تاہم پیر کو ڈیپ سیک نے جسطرح امریکی کمپنیوں کی شیرز کا صفایا کردیا، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا کہ مغربی دنیا کتنی بڑی حماقت کا شکار رہی ہیں۔ یورپ نے برسوں تک چینی کمپنی Huawei کی 5G سروسز کو مختلف پابندیوں کے زریعے روکے رکھا۔ چینی کمپنی ٹک ٹاک نے سوشل میڈیا پر میٹا کی فیس بک کی اجارہ داری ختم کردی ہیں۔ ایمزون کے مقابلے میں چینی کمپنی علی بابا نے ای کامرس پر مغرب کو للکارا ھے۔ اسی طرح روبٹکس، کوانٹم فزکس، توانائی اور خلائی دوڑ میں بھی یورپ اور امریکہ کو چین سے مات پڑ رہی ہیں۔
کریٹکل ٹیکنالوجی میں چینی ترقی پاکستان کے لیے ایک حوصلہ افزا خبر ھے کیونکہ یورپ اور امریکہ نے پاکستان اور دوسرے اسلامی ممالک کو مختلف جواز پیش کر کے ٹیکنالوجی میں پسماندہ رکھنے کی کوشش کی ہیں۔ تاہم اب انکی اجارہ داری ختم ہونے والی ہیں۔ پاکستانی کمپنیاں چینی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کر کے اس ابھرتے موقع سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔