وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی شعبہ جات میں بھرپورتعاون کریں گے ۔
لندن: وزیراعظم شہبازشریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہ واشنگٹن میں صدر ٹرمپ سے ہماری بہت ہی خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی، پچھلے کچھ ماہ سے امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں مزید استحکام آیا ہے، ہم نے تجارت اور سرمایہ کاری، آئل ایند گیس ایکسپلوریشن پر بات چیت کی، مائنز اینڈ منرلز سمیت دیگر شعبہ جات میں سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ بھارت کے ساتھ ہماری روایتی جنگ تھی جو پاکستان نے جیت لی، اور اگر آپ بروقت مداخلت نہ کرتے اور بات بڑھ جاتی تو کون جانتا ہے، کیا ہوچکا ہوتا؟ اسی لیے ہم نے آپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا، کیونکہ آپ نے دیگر ملکوں کے درمیان بھی جنگیں اور تنازعات ختم کرائے ہیں، یہ آپ کا بہت بڑا قدم ہے، ہماری دعا ہے کہ آپ کامیاب ہوں، غزہ میں جنگ بندی سے آپ کو بہت دعائیں ملیں گی ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اقوام متحدہ میں کشمیر کی آزادی کے لیے بھرپور آواز اٹھائی، معرکہ حق میں بھارت کو شکست فاش دی، اور اسے وہ سبق سکھایا جو بھارت کو زندگی بھر یاد رہے گا، ہم نے پاکستان کے پانی کے حق پر کھل کر بات کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور 24 کروڑ عوام کی دعاؤں سے پاکستان نے بھارت سے جنگ جیتی، فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی قیادت میں ملکی دفاع کے لیے پاکستان کے بہادر جوانوں نے جس طرح اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور غیر متزلزل عزم کا مظاہرہ کیا، اور ہمارے جوانوں نے ملک کا دفاع کرکے ثابت کیا کہ ایٹمی قوت کا حامل پاکستان روایتی اور غیر روایتی وار فیئر میں برتری رکھتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ہر قومی اور عالمی معاملے پر مشاورت کرتے ہیں اور اخلاص کے ساتھ کام کرتے ہیں، اگر آئندہ بھی حکومت اور اداروں میں یہی ہم آہنگی برقرار رہے گی تو پاکستان دنیا میں مزید ابھر کر سامنے آئے گا ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں سے برادرانہ رشتہ ہے، جسے ہم نے دفاعی معاہدے کی صورت میں باضابطہ بنایا ہے، اس کا مقصد کسی ایک فریق پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا، اور دونوں ملک مل کر لائحہ عمل بنائیں گے اور اس پر عمل کریں گے، یہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کی دیرینہ خواہش تھی، ہر مسلمان کی خواہش ہے اور وہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی حفاظت کے لیے کٹ مرنے کو تیار ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ میں بھرپور آواز اٹھائی ہے اور فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا، عرب اسلامی ممالک سربراہی اجلاس میں بہت امید افزا گفتگو ہوئی تھی، مجھے امید ہے کہ غزہ کے مسئلے کا بہت جلد حل نکلے گا، 2023 سے غزہ میں ظلم کا بازار گرم ہے، جہاں خواتین اور بچوں کو شہید کیا جارہا ہے، تاریخ حاضر میں ظلم کی ایسی دوسری مثال نہیں ملتی ۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب نے بہت بڑی تباہی مچائی، 2022 میں سندھ میں سیلاب سے تباہی ہوئی تھی، اس بار پنجاب میں تباہی دیکھی گئی ہے، ایک ہزار سے زائد شہریوں کی جانیں اللہ کو پیاری ہوگئیں، فصلیں تباہ ہوگئیں، ہم بہت نازک صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں، نقصانات کا تخمینہ لگا رہے ہیں، ہمارے حوصلے جوان ہیں، تاہم اس صورت حال سے نکلیں گے اور آگے بڑھیں گے ۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ہم طاقت کے حصول کی دوڑ میں شامل نہیں ہیں، ہم پاکستان سے غربت، بیروزگاری کے خاتمے، سرمایہ کاری، زراعت، مائنز اینڈ منزلز کے شعبہ جات کے ذریعے خوشحالی لانے کے لیے سرگرم ہیں، اور ہم اپنے نوجوانوں کو اے آئی، آئی ٹی، زراعت میں جدید تربیت دیں تو وہ انقلاب لائیں گے، اور اسی پر ہماری توجہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں جو کچھ ہوتا رہتا ہے، ہم اس کا بغور جائزہ لیتے رہتے ہیں اور پاکستان کے مفاد کے مطابق فیصلے کرتے ہیں ۔