پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کی دو تہائی اکثریت ہے، اگر گورنر کو شوق ہے تو بیان کی بجائے وزیراعلیٰ کو تحریری اعتماد کے ووٹ لینے کا قانونی تقاضہ پورا کریں ۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ گورنر کو ابھی تک یقین نہیں آرہا کہ وہ گورنر ہیں،وہ روزانہ اُٹھ کر شیشے میں دیکھتے ہیں کہ وہ گورنر ہاوس میں ہیں کہ نہیں۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گورنر کا کوئی کام نہیں تو روزانہ اٹھ کر بیانات دیتے ہیں ،وزیراعلیٰ کس بات کا اعتماد کا ووٹ لے اسمبلی کی نشستیں دیکھ لیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر کو غصہ وزیراعلیٰ اور ان کے بھائی سے شکست کا ہے، گورنر نے یہ بھی الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ تبادلوں پر پیسے لیتے ہیں، کیس عدالت میں چلا گیا ہے اب ثابت کریں۔
پبیرسٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ گورنر اگر الزام ثابت نہیں کرسکتے تو پھر انھیں مستعفی ہونا چاہیے۔
مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی کا 8 ستمبر کو جلسہ ہورہا ہے، خیبر پختونخوا سے کارکنوں کی بڑی تعداد اسلام آباد پہنچے گی، جلسے کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے فلاح کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی، قانون سازی صرف نواز شریف اور شریف فیملی کو مقدمات سے بچانے کے لیے کی گئی، ججوں کے حوالے سے قانون سازی ان کے گلے ہی پڑے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بنوں میں ہاؤسنگ سوسائٹی میں دلاور نامی شخص نے درخواست دی، ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے شکایات آئیں، سوسائٹی کے لیے سڑک کے لیے جگہ مانگی گئی حکومت نے انکار کیا، اینٹی کرپشن اس حوالے سے تحقیقات کررہی ہے۔