کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں خوفناک انکشافات بھی کیئے۔
لیاقت چٹھہ کا کہنا تھا کہ مجھے کچھ عرصہ پہلے الیکشن ڈیوٹی پر لگایا گیا تھا لیکن میں اپنی ذمہ داری پر شرمندہ ہوں اور میں نے جو جرم کیا ہے اس پر مجھے سزائے موت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میرے سامنے پرائیڈنگ افسران رو رہے تھے، میں اس حوالے سے اپنے اپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ صبح کی نماز کے بعد میں نے خود کشی کی کوشش کی ہے، لیکن میں نے سوچا اپنا مقدمہ اپنی عوام کے سامنے رکھنا تھا، میں نہیں چاہتا کہ 1971 کا واقعہ دوبارہ ہو اس لئے میں اپنے ضمیر کا بوجھ خود اتار رہا ہوں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز جو جیتے تھے انہیں ہم نے ہروایا ہے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 70،70 ہزار کی لیڈ کو ہم نے شکست میں بدلا، میں نے جو اس ملک کے پیٹ میں چھرا گھونپا ہے وہ مجھے سونا نہیں دیتا، میں سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں، مجھے ظلم کی سزا ملنی چاہئے، باقیوں کو بھی ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے ریٹرننگ افسران سے معافی مانگتا ہوں۔
رہنما مسلم لیگ ن رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ مستعفی ڈپٹی کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ ذہنی دباؤ کا شکار ہے، سب سے پہلے لیاقت چٹھہ کو اسپتال میں داخل کرانا چاہیے۔ الیکشن کو متنازع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، بدقسمتی ہے کہ کمشنر راولپنڈی نے ایسی گفتگو کی۔