Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعہ, مئی 9, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • ڈرونز کے پیچھے کا ڈرامہ: بھارت کی میڈیا جنگ یا عسکری کامیابی؟
    • بھارتی جارحیت کے باوجود آپریشن سندور کی ناکامی
    • سائبر جنگ:  ایک خاموش مگر خطرناک جنگ
    • لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی بھارتی فوج کیخلاف جوابی کارروائیاں جاری
    • بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی فوج کی سول آبادی پر گولہ باری
    • لائن آف کنٹرول پر پاکستان کا بھارتی فوج کو منہ توڑ جواب، کئی چیک پوسٹیں تباہ
    • مودی کا فالس فلیگ آپریشن اور بھارتی فضائیہ کی تباہی پر بھارت سے آوازیں اٹھنے لگیں
    • بھارتی پروپیگنڈا اپنے عروج پر، جہازوں کی شرمندگی چھپائے نہ چھپے !
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » پاکستانی انقلابیوں کا المیہ کیا ہے؟
    اہم خبریں

    پاکستانی انقلابیوں کا المیہ کیا ہے؟

    اگست 23, 2024Updated:اگست 23, 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    What is the tragedy of Pakistani revolutionaries
    Share
    Facebook Twitter Email

    اسلام آباد (مدثر حسین) بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی کو لیکر پاکستان میں بھی ایک جوش و جنوں پیدا ہوا تھا، یہاں بھی جغادری صحافی، سوشل میڈیا جنگجو اور موقع پرست سیاستدان انقلاب برپا  کرنے کے خواب دیکھنے لگے، جیل میں بند ایک سیاستدان بھی صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں بنگالی انقلاب کو یہاں آنے کی دعوت دیں رہا تھا، باقی اپوزیشن کی تانگہ پارٹیوں کے لیڈرز بھی ڈھاکہ سے آنے والی خبروں پر گہری نظریں جمائے ہوئے تھے۔

    انہیں لگا جیسے پاکستان میں بھی کالج اور یونیورسٹیز کے طلبا سڑکوں پر نکل کر رجیم کا جنازہ نکالے گے، پھر حکومت سازی کے موقع پر چونکہ طلبا حکومت بنانے سے رہے، لہذا ایک بار پھر ان موقع پرست کنگ میکرز کو آگے بڑھنے اور اقتدار کی کرسیوں پر براجمان ہونے کا چانس ملے گا،تاہم  یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں کہ کسی دوسرے ملک میں پیدا ہوئے شورش کو لیکر پاکستان میں بھی کچھ لوگوں کے پیٹ میں مروڑ پیدا ہوئے ہوں ، اس سے پہلے جب بدترین معاشی بحران سے گزرتے شری لنکا میں راجا پکھسے خاندان کا شیرازہ بکھر رہا تھا، تب بھی پاکستان میں  حکومت گرنے یا گرانے کی بازگشت سنائی دیں رہی تھی، بھارت میں کسانوں کی اندولن سے بھی یہی مخصوص طبقہ متاثر ہوکر  پاکستان میں کسان انقلاب لانے کی دھمکیاں دیں رہا تھا۔

    اگرچہ یہ انقلاب کی خواہش کئی حوالوں سے حق بجانب بھی ہے، گزشتہ کئی عشروں سے پاکستان کی معاشی ، سیاسی، سماجی صورتحال بد سے بدتر بنتی جارہی ہیں،اس میں سب سے زیادہ اہم  معاشی فیکٹر ہے جو لوگوں کی تبدیلی کی خواہش کو مسلسل بڑھاوا دیتا ہیں، تاریخی مہنگائی، کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں اور  بجلی کے بلز نے لوگوں کا دیوالیہ نکال دیا، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاز آرائی، اداروں کے بیچ ٹکراو، غیر ملکی قرضے، ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا شدہ اثرات، عدالتوں میں سیاسی مقدمات کی بھرمار، مفلوج پارلیمنٹ اور ناکارہ بلکہ نااہل انتظامیہ مل کر اس نظام سے لوگوں کو بدظن کرنے کے لیے کافی ہیں، ایسے میں انقلاب یا کسی تبدیلی کی خواہش نیچرل بات ہے۔

    لیکن اگر زمینی حقائق کو دیکھا جائے، تو پاکستان میں انقلاب کے لیے درکار لوازمات کے ہوتے ہوئے بھی انقلاب کی آمد کے آثار دور دور تک نظر نہیں آتے، البتہ ایک کے بعد دوسرا انتشار اب ایک معمول کی بات بن چکی ہیں، انقلاب کو عموما ایک باشعور طبقہ لیڈ کرتا ہیں، تبدیلی برپا ہونے کا عمل چاہے جتنا بھی پرامن ہو، خون بہے بغیر انقلاب نہیں آتے، انقلاب فرانس سے لیکر انقلاب ایران، اور اب حالیہ بنگلہ دیشی انقلاب تک ہر جگہ باشعور طبقے نے لیڈ کیا، لیکن اس دوران میں کافی لوگوں کی جانیں گئی، کافی املاک کو نقصان پہنچا اور کافی پرانے چہرے جلاوطن یا پھانسی لگا دیئے گئے۔

    اس لحاظ سے پاکستان کو دیکھا جائے تو یہاں آئے روز احتجاجی جلسے جلوسوں اور ریلیوں میں لوگوں کا مرنا، املاک کا جلنا، اور افراتفری کا مچ جانا روٹین کی بات ہیں، اگر ضرورت ہے تو ایک ایسے باشعور طبقے کی جو حقیقت میں انقلابی ٹولہ ہوں، جو اپنی زات ، قبیلے ، فرقے کی سوچ سے بالاتر ہوکر آنے والی نسلوں کی سوچتا ہوں، اور جو واقعی کچھ کر گزرنے کی تمنا اور تاب رکھتے ہوں، تبھی پاکستان کی بنجر سیاسی کھیتی میں انقلاب کا پڑا بیج ایک درخت کی شکل میں بڑا ہو کر حالات بدل سکتا ہیں، فی الوقت یہاں جو لوگ خود کو باشعور کہتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو پی ٹی آئی حکومت کی رخصتی سے پہلے سب سے زیادہ سکہ بند، انقلاب بیزار، اور اسٹیبلیشمنٹ نواز لوگ تھے، انکے سامنے کرکٹ کی چند جگتیں لگانے، قرون وسطی کی ایک دو مثالیں بیان کرنے اور پھر مغرب کو آڑے ہاتھ لینے کی دیر ہوتی تھی،کہ یہ لوگ اسی کو تبدیلی سمجھ بیٹھے تھے، ایسے لوگوں سے انقلاب کی توقع کرنے سے بہتر ہے قوم فی الحال انقلاب کو بھول کر بجلی کے بلز بھرنے کی سوچیں، قرض لے، مکان بیچے، یا گردے، لیکن بلز ضرور بھرے، تاکہ ناکارہ نظام کا پہیہ چلتا رہے۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleرحیم یار خان کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے 12 پولیس اہلکار شہید کر دئیے
    Next Article یوٹیلیٹی سٹورزبند کرنے کا فیصلہ،ہزار وں ملازمین کے بے روزگار ہونے کا خدشہ
    Mahnoor

    Related Posts

    ڈرونز کے پیچھے کا ڈرامہ: بھارت کی میڈیا جنگ یا عسکری کامیابی؟

    مئی 9, 2025

    بھارتی جارحیت کے باوجود آپریشن سندور کی ناکامی

    مئی 9, 2025

    سائبر جنگ:  ایک خاموش مگر خطرناک جنگ

    مئی 9, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    ڈرونز کے پیچھے کا ڈرامہ: بھارت کی میڈیا جنگ یا عسکری کامیابی؟

    مئی 9, 2025

    بھارتی جارحیت کے باوجود آپریشن سندور کی ناکامی

    مئی 9, 2025

    سائبر جنگ:  ایک خاموش مگر خطرناک جنگ

    مئی 9, 2025

    لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی بھارتی فوج کیخلاف جوابی کارروائیاں جاری

    مئی 9, 2025

    بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی فوج کی سول آبادی پر گولہ باری

    مئی 9, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.