پشاور( عروج خان ) پاکستان میں نوجوانوں کی بے روزگاری ایک سنجیدہ چیلنج بن چکی ہے۔ حالیہ اکنامک سروے کے مطابق تقریباً 45 لاکھ نوجوان بے روزگار ہیں، جبکہ مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ یہ صورتحال ہمارے معاشرے پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے۔اب اس کی جانب توجہ ناگزیر ہو چکی ہے ۔
بے روزگاری نہ صرف نوجوانوں کی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہے بلکہ ان کی ذہنی صحت پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔ فرسٹریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار ہونے کی صورت میں وہ اپنے مستقبل کے بارے میں بھی مایوس ہو چکے ہیں۔ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو اس کے نتائج نہ صرف ان کی زندگیوں بلکہ پورے ملک کی ترقی پر بھی مرتب ہوں گے۔
شاید کہ ماضی میں نوکری ڈھونڈنا نسبتاً آسان تھا ، مگر آج کی صورت حال مختلف ہے۔ ہزاروں نوجوان، جو ماسٹر ڈگری، ایم بی اے یا ایم ایس کر چکے ہیں، بے روزگار ہیں۔ جب انہیں نوکری ملتی ہے تو یہ اکثر ان کی قابلیت کے مطابق نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے وہ مایوس اور پریشان رہتے ہیں۔ کم تنخواہیں ان کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکافی ثابت ہوتی ہیں، جس سے ان کی زندگیوں میں مزید مشکلات آتی ہیں۔
اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت، تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ مل کر کام کریں۔ نوجوانوں کے لیے بہتر مواقع پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کر سکیں اور ایک مستحکم مستقبل کی جانب گامزن ہو سکیں۔
یہ وقت ہے کہ ہم اس مسئلے کی جانب توجہ دیں اور اپنے نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لیے اقدامات کریں۔