محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ بنوں واقعے میں مظاہرین میں شامل کچھ شرپسندوں نے سکیورٹی فورسز کے خیموں کو آگ لگائی اور دیوار گرائی۔ محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے بنوں میں حالیہ واقعات سے متعلق کچھ تفصیلات جاری کی ہیں۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق 15 جولائی کو بنوں میں بارودی مواد سے بھری گاڑی میں سوار خودکش حملہ آور نے سکیورٹی فورسز کے سپلائی ڈپو کے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا۔ اس دہشت گردی میں ڈپو میں موجود 8 سکیورٹی اہلکار اور 3 شہری شہید ہوئے۔ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا، ہلاک دہشتگردوں کو سرحد پار غیر ملکی عناصر کی پشت پناہی حاصل تھی جو قابل مذمت ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق 19 جولائی کو سیاسی جماعتوں سمیت تاجر برادری کا اجتماع پرامن تھا تاہم اس دوران مظاہرین میں چھپے کچھ شرپسندوں نے پتھراؤ شروع کر دیا اور سکیورٹی فورسز کے سپلائی ڈپو پر موجود خیموں کو آگ لگا دی جبکہ شرپسندوں کی جانب سے ڈپو کی دیوار کو بھی گرا دیا گیا، پولیس نے انہیں وہاں سے نکالنے کی پوری کوشش کی اس دوران 1 شخص جاں بحق اور 25 افراد زخمی ہوئے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق اس سلسلے میں 20 جولائی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبائی وزیر اور دیگر کو مظاہرین سے بات چیت کیلئے بھیجا اور 40 رکنی جرگہ بھی تشکیل دیا جبکہ واقعے میں ایک انکوائری کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ جرگے نے کمشنر، آر پی او، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او بنوں سمیت انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کی اور مظاہرین کے 16 نکاتی ایجنڈا کو سامنے پیش کیا۔ محکمہ داخلہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور خود معاملے کی نگرانی کررہے ہیں۔