ننکانہ صاحب(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کا شکر گزارہوں سائفر کا معاملہ دوبارہ اٹھا دیا، سائفرکے معاملے پر کریڈبل (معتبر) ججز پر مشتمل کمیشن بننا چاہیے۔ چور مجھے گندہ کرنے کے لیے ڈیپ فیک ویڈیو تیار کر رہے ہیں، میں عدالت میں جا رہا ہوں، وزیراعظم آفس، گھر کی سکیورلائن کو کس نے ٹیپ اور کس نے لیک کی؟ وزیراعظم کے فون کو ٹیپ کریں لیکن اس کو لیک کرنا جرم ہے، عدالت میں پتا چلاؤں گا کونسی ایجنسیز یہ کام کر رہی ہے، میرے ساتھ دشمنوں والا سلوک کیا جا رہا ہے۔
ننکانہ میں پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ بجلی،ڈیزل، پٹرول کی قیمتیں دگنا ہو چکی ہیں، بجلی کی قیمت دگنی سے بھی اوپرچلی گئی ہے، یہاں پر کوئی یونیورسٹی نہیں ہے، تحریک انصاف نے ایک تعلیمی نظام بنانے کی کوشش کی، ہماری حکومت کو بیرونی سازش کے تحت گرایا گیا، مجھے ہٹا کران کے جوتے پالش کرنے والے نوکر کو لایا گیا، حکومت کا شکرگزارہوں سائفر کا معاملہ دوبارہ اٹھا دیا، سائفر معاملے پر کمیشن یہ حکومت نہیں بناسکتی یہ تو خود سازش کا حصہ تھے،سائفرکے معاملے پر کریڈبل (معتبر) ججز پر کمیشن بننا چاہیے، مدینہ کی ریاست میں عدل اور انصاف تھا، عدل اورانصاف کا مطلب قانون سے کوئی اوپرنہیں ہوسکتا۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ بڑا ڈاکو چوری کرے تو این آر او مل جائے وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں، سایئکل چور کو جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے، نواز شریف، مریم نوازکہتے ہیں بڑا ظلم ہوا بے، قصور ہے، نوازشریف نے بیٹی کے نام پرلندن میں چاراربوں روپے کےمحلات خریدے۔ لندن فلیٹس بارے یہ جھوٹ بولتے رہے، پاناما انکشافات ہوئے توسب کچھ سامنے آگیا، دس سال پہلے مریم نواز سے فلیٹ بارے پوچھا تو کہا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں، اس بیچاری کو نہیں پتا تھا اللہ سچ سامنے لے آئے گا، پاناما انکشافات کے بعد حسین نوازنے چارلندن فلیٹ کوتسلیم کیا، اب اگلا سوال یہ ہے لندن فلیٹس کا پیسہ کدھرسے آیا، مریم نوازاپنے دادا کوارب پتی کہتی ہیں، شہبازشریف نے کہا ان کےوالد کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا، تم لوگ چوری چھپانے کے لیے کتنے جھوٹ بولوگے، قوم وسائل کی کمی سے نہیں جب اس طرح کے ڈاکومسلط ہوتب تباہ ہوتی ہے، ڈاکوپہلے پیسہ چوری کرتے ہیں پھر ملک سے منی لانڈرنگ کرتے ہیں۔