اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سخت سکیورٹی انتظامات کے ساتھ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
عدالت میں پیشی کے بعد عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ لاہورہائیکورٹ میں 5 رکنی بینچ کونام بتایا ہے جس سے جان کو خطرہ ہے، اس کا نام لوں گا تو وہ آپ کا اخبار نام نہیں چھاپے گا کیونکہ کیئرٹیکرگورنمنٹ وہ چلارہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے کئی بریفنگ میں کہا ٹینکوں میں تیل نہیں، میں حیران تھا یہ کس قسم کا آرمی چیف ہے جو یہ بات کرتا ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ جسٹس قاضی فائز کے خلاف ریفرنس سے سپریم کورٹ میں تقسیم نہیں ہوئی؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کہاں سے آیا ہوگا؟ ان کے خلاف ریفرنس فیض حمید سے بھی اوپر سے آیا تھا، ہمیں بتایا گیا کہ نوازشریف جائیداد پرفارغ ہوا، خود میں نے بھی لندن فلیٹ کا جواب دیا، ہمیں تو بتایا جاتا تھا قانون سب کے لیے برابرہے، فائزعیسیٰ سے بھی جواب لینا ہے، بعد میں ہمیں اندازہ ہوا کہ اس کا مقصد کچھ اور تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے آپ کی حکومت کی طالبان سے مذاکرات کی پالیسی غلط تھی، افغان حکومت سے مذاکرات جاری تھے کہ ٹی ٹی پی والوں کوکیسے واپس بھیجنا ہے،مذاکرات جاری تھے کہ اس دوران ہماری حکومت چلی گئی، محمود خان نے وقت پربتادیا تھا کہ طالبان واپس آرہے ہیں، ہم نے بھی وقت پر باربار بتایا کہ طالبان دوبارہ آرہے ہیں۔