Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

طالبان رہنماؤں پرلگائی گئی سفری پابندیوں کو ختم کرنےکےآپشن پر روس اورامریکہ متفق

واشنگٹن:امریکا اورروس نےاقوام متحدہ کی جانب سےطالبان رہنماؤں پرلگائی گئی سفری پابندیوں کو ختم کرنےکےآپشن پراتفاق کیا ہےتاکہ وہ افغان امن مذاکرات میں شرکت کرسکیں۔امریکاکی جانب سےافغانستان امن مذاکرات کےلیےنامزد خصوصی مشیرزلمےخلیل زاد نےسماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹرپرٹوئٹ کیاکہ اس معاملےپرمیں نےجمعےکو انقرہ میں روسی ہم منصب ضمیرکابیلوف سےبات چیت کی ہے۔

انہوں نےمزید کہا کہ ‘ہم نے اتفاق کیا کہ افغان امن مذاکرات کی کامیابی کے لیے جو بھی ضروری ہو، اس پر عمل کیا جائے’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان رہنماؤں پر لگائی جانے والی سفر پابندیوں کو ختم کرنے کے آپشن پر غور کررہے ہیں تاکہ انہیں امن مذاکرات میں شامل ہونے میں آسانی پیدا کی جاسکے’۔

مذکورہ ٹوئٹس کے مطابق روسی اورامریکی مشیروں نےاس بات پربھی اتفاق کیاکہ ‘مزید پیش رفت کرتے ہوئے،افغانی متحد،باہمی اور قومی مذاکرات کی ٹیم کے نام کا اعلان کریں،جن میں افغان حکومت اور دیگر افغانی شامل ہوں’۔

دونوں ممالک کےمشیروں نےاس بات پربھی اتفاق کیاکہ افغانستان کےحوالےسےہونےوالےکسی بھی حتمی معاہدے’میں اس بات کی ضمانت دی جائےگی کہ افغانستان کی زمین کبھی بھی’کسی بھی ملک کےخلاف بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کواستعمال کرنےکی اجازت نہیں دی جائے گی۔

زلمےخلیل زاد کا مزید کہنا تھاکہ مذاکرات میں’امن کےلیےکوششیں اورخرابی کوروکنےکےلیےایک ممکنہ علاقائی فریم ورک’پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔

واضح رہےکہ امریکی مشیر زلمے خلیل زاد،افغان طالبان سے مذاکرات کرنےوالی امریکی ٹیم کی سربراہی کررہےہیں اوردونوں فریقین کے درمیان دوحہ اور قطرمیں3ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔یاد رہےکہ20فروری کوانقرہ میں افغان جنرل عبدالرشید دوستم نےزلمےخلیل زاد سے ملاقات کی تھی۔

رواں ماہ کےآغاز میں طالبان نےاعلان کیاتھاکہ وہ رواں ماہ میں مذاکرات کے حوالے سے آئندہ ملاقات اسلام آباد میں کرنے کے خواہشمند ہیں لیکن ایسا نہیں کرسکتے کیونکہ ان پر سفیری پابندیاں موجود ہیں۔

واضح رہےکہ امریکا اورطالبان کےدرمیان آئندہ مذاکرات25فروری کےلیےشیڈول ہیں اوران مذاکرات کے انعقاد سے قبل زلمے خلیل زاد کا دورہ اسلام آباد متوقع ہے،جہاں وہ پاکستانی حکام سےملاقات کریں گے،جنہوں نےطالبان کو مذاکرات کی میز پرلانےکےلیےاہم کرار ادا کیا۔

دوحہ میں طالبان کےدفتر کی قیادت کرنےوالےاورتنظیم کےبانیان میں شامل ملا عبدالغنی برادرطالبان کی مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کررہے ہیں،خیال رہےکہ پاکستان نےانہیں25اکتوبر2018کو امریکی مشیرزلمے خلیل زاد کی درخواست پراورافغان امن مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے رہا کیا تھا۔

روس،جس نےحال ہی میں طالبان کےتمام دھڑوں کی ملاقات کےلیےسہولت فراہم کی تھی، خود کو افغانستان میں اہم فریق تصورکرتا ہے، جس نے10 سالہ جنگ کے بعد 1989 میں افغانستان سے اپنی فوجیں نکال لی تھیں۔

واضح رہےکہ امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں شریک نہیں ہوئی تھی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.