بلوچستان کے ماہر ارضیات پروفیسر ڈاکٹر دین محمدکاکڑ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں زلزلے کے فوری طورپر آنے کے کوئی سائنسی شواہد نہیں ہیں البتہ آئندہ 6 سے 8 سال کے دوران چمن فالٹ لائن پر زیادہ شدت کا زلزلہ آسکتا ہے۔ تاہم زلزلےکےخدشے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کوئٹہ نے 2 روز کیلئےکان کنی پر پابندی لگادی۔
ماہر ارضیات کے مطابق 24 سے 48گھنٹے کے دوران زلزلے کی کم مدتی پیشگوئی ممکن نہیں ہے، چمن فالٹ لائن کابل کے جنوب سے شروع ہوتی ہے جو بلوچستان کے شہرچمن سے نوشکی ،قلات،خضدار،آواران سے بحیرہ عرب میں جاکر ختم ہوتی ہے۔ اس فالٹ لائن میں 1892 میں ایک بڑا زلزلہ آیا تھا جس سے پرانا چمن شہر تباہ ہوا تھا، اس وقت چمن فالٹ لائن اگرچہ فعال ہوگئی ہے مگر یہ کہنا درست نہیں کہ اس سے ہنگامی طور پر زلزلہ آسکتا ہے ۔
خیال رہے کہ رواں سال نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے تحقیق کار فرینک ہوگر بیٹس نے 3 فروری کو ایک ٹوئٹ کی تھی اور بتایا تھا کہ جلد یا بدیر جنوبی وسطی ترکیہ، اردن، شام اور لبنان میں 7 اعشاریہ 5 شدت کا زلزلہ آئے گا، ان کی زلزلے سے متعلق پیشگوئی 3 روز بعد ہی سچ ثابت ہوئی تھی۔
دوسری جانب زلزلےکے خدشے پر کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ نے 2 روز کے لیےکان کنی پر پابندی لگادی۔ اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے ضلع میں 2 روز کے لیے کان کنی پر پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 2 روز تک کان کنوں کو کانوں میں جانےکی اجازت نہیں ہوگی، 2 روز کے دوران کسی بھی نقصان کی ذمہ داری کان مالک یا ٹھیکیدار پر ہوگی۔