Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

بلاول بھٹوزرداری قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائےانسانی حقوق کےچیئرمین منتخب

سب کا شکریہ ادا کرتاہوں،خاص طور پر شیریں مزاری کاشکریہ اداکرتاہوں جویہاں موجود ہیں،کوئی بھی جمہوریت انسانی حقوق کے تحفظ کیے بنا قائم نہیں رہ سکتی،بلاول بھٹو ، بلاول بھٹو کو مشورے کی ضرورت نہیں،آصف زرداری کا صحافی کو جواب

اسلام آباد۔پاکستان پیپلزپارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹوزرداری قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائےانسانی حقوق کےچیئرمین منتخب ہوگئےہیں۔انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس آج طلب کیاگیاتھا جس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نےشرکت کی۔

بلاول بھٹوبلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوئےہیں۔بلاول بھٹو نے کمیٹی میں بلامقابلہ چیرمین منتخب ہونےکےبعد خطاب میں کہاکہ سب کا شکریہ ادا کرتاہوں۔خاص طورپرشیریں مزاری کاشکریہ ادا کرتاہوں جویہاں موجود ہیں۔میں شیریں مزاری کی جماعت کی حکومت کا ناقد رہاہوں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ انسانی حقوق کےحوالے سےشیریں مزاری کی کمٹمنٹ کسی شک وشبہے سےبالاترہے۔میری انسانی حقوق کمیٹی کا ممبر بننے میں دلچسپی رہی ہے۔اب جبکہ میں کمیٹی کا چیرمین منتخب ہوا ہوں ،پارٹی وابستگی سے بالا تر ہوکر انسانی حقوق کےلیےکام کرینگے۔

بلاول بھٹو نےکہاانسانی حقوق کسی بھی جمہوری معاشرےکی اساس ہوتے ہیں۔کوئی بھی جمہوریت انسانی حقوق کےتحفظ کیےبناقائم نہیں رہ سکتی۔بلاول بھٹو نےکہاکہ انسانی حقوق کےبغیر قانون کی حکمرانی ممکن نہیں ہے۔

لاول بھٹو کاکہنا تھاکہ ہمارے لیے تھوڑا مشکل ہوتا ہےجب اپنےملک میں ہی ہم انسانی حقوق یقینی نہیں بناسکتے۔میں چاہوں گاکہ ہم ملکر انسانی حقوق یقینی بنانےکےلیےکام کریں،اس حوالے سےکمیٹی ممبران کا تعاون درکاہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھ پر اعتماد کرنے اور اتنی اہم ذمہ داری دینے پر سب کا مشکورہوں میں یہ اہم ذمہ داری نبھانےکی ہرممکن کوشش کرونگا۔سابق صدر اورپاکستان پیپلزپارٹی کےشریک چیئرمین آصف علی زرداری سےصحافی نےسوال کیاکہ بلاول بھٹو کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوگئےہیں انہیں کیا مشورہ دیں گے؟۔

سابق صدر نےجواب دیاکہ بلاول بھٹو کو مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔

یاد رہےکہ سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کےچیئرمین کاتعلق بھی پاکستان پیپلزپارٹی سےہے۔مصطفی نوازکھوکھرسینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کےچیئرمین ہیں۔دلچسپ بات یہ کہ مصطفی نواز کھوکھر بلاول بھٹو زرادری کےترجمان بھی ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار آئے 6 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن قائمہ کمیٹیوں کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوسکا جس کے سبب قانون سازی کا عمل بھی رکا ہوا ہے۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کیلئے شہبازشریف پر اختلاف کے سبب بھی کمیٹیوں کا معاملہ التوا کا شکار ہوا تھا۔طے شدہ فارمولے کے تحت قومی اسمبلی کی 38 قائمہ کمیٹیوں میں 20 حکومت اور 18 اپوزیشن اتحاد کے حصے میں آئی ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.