آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہےکہ دہشت گردی میں اضافہ دہشت گردوں کی مذاکرات دوبارہ شروع کرنےکی بے سودکوشش ہے، دہشت گردوں کے پاس ریاست کی رٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرنےکے سوا کوئی چارہ نہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پشاور میں تاریخی گرینڈ جرگہ میں خصوصی شرکت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق قبائلی مشران نے ملکی ترقی و خوشحالی سمیت امن کے لیے خصوصی دعا کی۔قبائلی مشران کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام فوج کے ساتھ تھی اور ساتھ رہےگی،ٹی ٹی پی اور اس کا نظریہ کسی بھی قبیلے کے لیے قابل قبول نہیں۔
آرمی چیف نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کے خاتمے میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہونے پر قبائلیوں کی خدمات کو سراہا۔ آرمی چیف نے ضم شدہ اضلاع کی سماجی و اقتصادی ترقی کی کوششوں پر زور دیا اور پاک فوج، ایف سی، لیویز، خاصہ دار اور پولیس کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا، آرمی چیف نے ٹی ٹی پی خوارج کے لیے لائف لائن بننے والی نارکوٹکس کے خاتمےکا اعادہ کیا۔
قبائلی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ہم آپ میں سے ہیں اور آپ ہم میں سے ہیں، فوج اور سکیورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کے عوام ایک ہیں، ضم شدہ قبائلی علاقوں کے مسائل کے حل کے لیے ایک سیکرٹریٹ قائم کیا جائےگا، قبائلی عوام کی معاشی ترقی سے متعلق ترقیاتی منصوبوں میں ان کی شرکت یقینی بنائیں گے، نئے ضم شدہ اضلاع میں81 ارب روپےکے ترقیاتی اور فلاح وبہبود کے منصوبے شروع کیے جائیں گے، زیرتعمیر منصوبوں کے جلد مکمل ہونے میں تمام ترمدد فراہم کی جائےگی۔
جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کے خلاف دشمن قوتوں کے پروپیگنڈے سےقانون کے مطابق نمٹا جائےگا، شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، پاکستان میں مکمل امن واپس آئےگا، دہشت گردی میں اضافہ دہشت گردوں کی مذاکرات دوبارہ شروع کرنےکی بے سودکوشش ہے، دہشت گردوں کے پاس ریاست کی رٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرنےکے سوا کوئی چارہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام قبائلی علاقوں کو ترقی دینے اور نوجوانوں پر توجہ دینےکا وقت ہے، پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے، خیبرپختونخوا کو اللہ نے معدنیات کے بڑے ذخائر سے نوازا ہے، خیبرپختونخوا کی سیاحت یقیناً علاقے کی تقدیر بدلےگی۔
انہوں نے کہا کہ افغان شہریوں کا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونا دوحہ امن معاہدے سےانحراف ہے، پاکستان کو افغان سرزمین پرکالعدم تنظیموں کے لیے پناہ گاہوں اور آزادی پر تحفظات ہیں، پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑےگا، پاکستان ، ریاست مدینہ کے بعد کلمے پر بننے والی دوسری ریاست ہے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کا کچھ نہیں کرسکتی، جو لوگ امن کو برباد کرنا چاہتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں، اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے، جنہوں نے اس دین کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا ہے ان کو جواب دینا پڑے گا۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اگرمذکرات ہوئے تو وہ صرف پاکستان اور عبوری حکومت کے مابین ہوں گے،کسی بھی گروہ یا جتھے سے بات نہیں کی جائےگی، افغان مہاجرین کو پاکستان میں پاکستان کے قوانین کے مطابق رہنا ہوگا، آرمی چیف نے افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئےسوال کیا کہ احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہوسکتا ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہیں اور کامیابی ہماری ہی ہوگی، پاک فوج کا مقصد اور نصب العین شہید یا غازی ہے، پاکستان مستحکم اور پُرامن ماحول کو ممکن بنانےکے لیے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کر رہا ہے، پاکستان کے آئین میں حاکمیت صرف اللّٰہ کی ہے، یہ خوارج کون سی شریعت لانا چاہتے ہیں؟ پاکستان کی بہادر فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑےگی۔