آج سقوط ڈھاکا کو گزرے 50 برس بیت گئے جبکہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر ہونے والا سانحہ بھی آج 7سال پورے کرچکا ہے، 16 دسمبر آتے ہی ان دونوں سانحات کا قوم کے زخم تازہ ہوجاتے ہیں۔
سقوطِ ڈھاکا
سانحہ اے پی ایس
پشاور اے پی ایس پر حملے کو7برس بیت گئے، جب مسلح اور شدت پسند حملہ آوروں کی فائرنگ سے اساتذہ سمیت ڈیڑھ سو پھول جیسے معصوم بچے جان سے گئے ۔ اسی دن نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی بنیاد رکھی اور ملک بھر میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
سولہ دسمبر 2014کو سفاک دہشت گرد صبح 11 بجے اسکول میں داخل ہوئے اور معصوم بچوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور بچوں کو چن چن کر قتل کیا۔
پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت بڑی قیمت چکائی ہے،ہزاروں کی تعداد میں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اس ملک کی خاطر قربانیاں دیں، ان قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانا چاہیے۔
سیکیورٹی فورسز کے اسکول پہنچنے تک دہشت گرد خون کی ہولی کھیلتے رہے اور کچھ ہی دیر میں ان ظالموں نے 132 معصوم جانوں سمیت 141 افراد کو شہید کردیا۔ پاکستان سمیت پوری دنیا اس سانحے کی بربریت کو دیکھ کر خون کے آنسو رو رہی تھی۔