اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی سکیورٹی کی صورت حال سے متعلق اہم فیصلےکرلیےگئے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس میں ملکی سکیورٹی سے متعلق اہم فیصلے کیےگئے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزرا بلاول بھٹو، خواجہ آصف، اسحاق ڈار، رانا ثنااللہ، مریم اورنگزیب سمیت سروسز چیفس اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان بھی شریک ہوئے جب کہ اجلاس میں ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایف آئی اے خصوصی دعوت پرشریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے امن دشمنوں کے خلاف سخت کارروائیوں پر اتفاق کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد سے کوئی رعایت نہ برتنے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہےکہ کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کو پناہ گاہیں اور سہولتیں فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی، پاکستان اس سلسلے میں اپنے لوگوں کے تحفظ کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزرا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی،کمیٹی کو مجموعی سکیورٹی صورت حال اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر بریف کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ دہشت گردی سے ریاست کی پوری طاقت سے نمٹیں گے، پاکستان کی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاست کی مکمل رٹ برقرار رکھی جائےگی، پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، جامع ‘قومی سلامتی’ معاشی سلامتی کے گردگھومتی ہے،معاشی آزادی کے بغیر ملکی خود مختاری یا وقار دباؤ میں آتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص سی ٹی ڈی کو مطلوبہ صلاحیتوں کے ساتھ جنگ کے معیار تک لایا جائےگا،کسی بھی ملک کودہشت گردوں کو پناہ گاہیں اور سہولتیں فراہم کرنےکی اجازت نہیں دی جائےگی، پاکستان اس سلسلے میں اپنے لوگوں کے تحفظ کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ زراعت کی پیداوار اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں اضافے کے لیے توجہ مرکوز کی جائےگی، درآمدات میں توازن لانےکے لیے اقدامات کرنے پربھی اتفاق کیا گیا،کرنسی کی بیرون ملک غیرقانونی منتقلی کی روک تھام کے لیے اقدامات پربھی اتفاق کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے کمیٹی کو حکومت کے معاشی استحکام کے روڈ میپ کے بارے میں بریف کیا، وزیر خزانہ نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ بات چیت کی صورت حال پر بھی بریف کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کریں گی، سماجی و اقتصادی ترقی کو ترجیح دی جائےگی، صوبائی ایپکس کمیٹیوں کو بھرپور طریقے سے بحال کیا جارہا ہے۔