Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

حمزہ شہباز 17 جولائی تک وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے، پی ٹی آئی کا اتفاق

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے ووٹںگ۔ پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کی لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

اپوزیشن اتحاد کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پٹیشنز دائر کی گئی تھی۔ دائر درخواست میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے آج کی سماعت کی استدعا کی گئی تھی۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ہے کہ وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے لیے آج ووٹنگ نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا سب راضی ہیں کہ آج انتخابی عمل نہیں ہوسکتا۔

سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی لاہورہائیکورٹ کے فیصلے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس جمال  خان مندو خیل سماعت کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور پرویز الہی کو ویڈیو لنک پر لاہور رجسٹری میں طلب کر لیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پانچ درخواستیں ہیں کس کی طرف سے کون سا وکیل پیش ہورہا ہے وہ بتائیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ میں درخواست گزار سبطین خان کی طرف سے پیش ہورہا ہوں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے اختلافی نوٹ دیا ہے۔

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ جس جج نے اختلافی نوٹ دیا ہے۔ اسکے ایک نکتے پر متفق بھی ہوئے ہیں۔ سادہ سی بات ہے کہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جنہوں نے 197 ووٹ لئے ہیں ان میں سے25 ووٹ نکال دیئے ہیں۔ جب وہ 25 ووٹ نکال دیتے ہیں تودوبارہ گنتی کرائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چار ججز نے یہ کہا ہے کہ پہلے گنتی کرائیں۔ اگر 174 کا نمبر پورا نہیں تو پہر انتخاب کرائیں۔ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں آپ کے کچھ ممبران چھٹیوں اور حج کا فریضہ ادا کرنے گئے ہیں۔ ووٹنگ کے دوران جتنے بھی میمبر ایوان میں موجود ہونگے اس پر ووٹنگ ہونی ہے جو کامیاب ہوگا۔ وہ کامیاب قرارپائے گا۔آپ کی درخواست ہے کہ وقت کم دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ ۔ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ میمبران کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست میں یہ بات نہیں ہم آپ کی درخواست کو پڑھ کر آئے ہیں۔ بنیادی طور پر اپ یہ مانتے نہیں کہ فیصلہ آپ کے حق میں ہوا ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ اصولی طور پر اس فیصلے کو مانتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چار ججز نے آج کی اور ایک جج نے کل کی تاریخ دی ہے۔ کیا آپ کل کی تاریخ پر راضی ہیں؟

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ جو ممبران کہیں گئے ہوئے ہیں وہ 24 اور 48 گھنٹوں میں پہنچ سکتے ہیں۔ بابر اعوان نے استدعا کی کہ ہم الیکشن لڑنا چاہتے ہیں لیکن لیول پلینگ فیلڈ کے لئے وقت دیا جائے۔ ہمیں سات دن کا وقت دیا جائے۔

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ سات دن کا وقت مناسب نہیں۔ بابر اعوان نے جواب دیا کہ ہم تو دس دن چاھتے تھے۔

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ آپ بتائیں جو مناسب وقت آپ کو چاہیے۔ بابر اعوان نے کہا کہ ہماری پانچ مخصوص نشستوں پر خواتین کا نوٹیفیکیشن ہونا ہے اس کو سامنے رکھا جائے۔

عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ 7 دن صوبہ وزیر اعلی کے بغیر رہے گا۔ جسٹس اعجازالحسن نے کہا کہ آئین میں کیا لکھا ہے کہ اگر وزیر اعلی موجود نہ ہوتو صوبہ کون چلائےگا۔
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو کہا کہ آپ کو دو دن کا وقت دیتے ہیں۔ اس دوران ووٹنگ کرا لیں۔ یا پھر 17 جولائی تک حمزہ شہباز شریف
وزیراعلیٰ کے عہدے پر کام کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے دو آپشنز میں سے ایک پر اتفاق کر لیا۔ جس کے بعد اب حمزہ شہباز شریف 17 جولائی تک وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہیں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.