Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

پاکستان میں حالات بہترہورہےہوں توبھارت میں کوئی نہ کوئی واقعہ ہوجاتا ہے۔ترجمان پاک فوج

اسلام آباد:ترجمان پاک فوج میجرجنرل آصف غفورنےکہاہےکہ پاکستان میں حالات بہترہورہےہوں توبھارت میں کوئی نہ کوئی واقعہ ہوجاتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور نےپریس کانفرنس کرتےہوئےکہا کہ 14فروری کوپلوامہ میں کشمیری نوجوان نےقابض فورسزکو نشانہ بنایا جسکے بعد بھارت کی طرف سے پاکستان پر الزامات کی بارش ہوگئی،بغیر سوچے اور تحقیق کے الزامات لگائے گئے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فروری اور مارچ میں پاکستان میں 8 بہت اہم ایونٹ ہورہے تھے، سعودی ولی عہد کا دورہ تھا، اقوام متحدہ میں ٹیرر لسٹ پر بات ہونا تھی، افغان امن عمل چل رہا تھا، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پر بات چیت ہونا تھی، عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس تھا، ایف اے ٹی ایف کی سٹنگ ہونا تھی، کرتارپور بارڈر پر دونوں ملکوں میں میٹنگ تھی اور پاکستان سپر لیگ کے میچز تھے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا پلوامہ حملے کا پاکستان کا نقصان ہے، مت بھولیں پاکستان میں ہونے والے ان آٹھ ایونٹ کے علاوہ بھارت میں الیکشن بھی ہونے والے ہیں جب کہ کشمیر میں اس وقت جدوجہد عروج پر ہے جو بھارت کے قابو سے باہر ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی فورسز پر جس کشمیری نے حملہ کیا وہ مقبوضہ کشمیر کا مقامی نوجوان تھا اور یہ واقعہ ایل او سی سے میلوں دور ہوا، دھماکا خیز مواد پاکستان سے نہیں گیا اور گاڑی پاکستان کی نہیں تھی۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہلائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کا ایک ڈیفنس ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پاکستان کی طرف سے ایل او سی کو کوئی کراس کرے، ایسا علاقہ جہاں فورسز کی تعداد وہاں کے مقامی افراد کی تعداد سے زیادہ ہے، اگر وہاں سے دراندازی ہوجائے تو پھر اپنی فورسز سے پوچھیں 70 سال سے کیسے بیٹھے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کے آزاد ہونے کی حقیقت بھارت آج تک تسلیم نہیں کرسکا، 1947 میں بھارت نے کشمیر پر حملہ کیا اور 72 سال سے اُن کا کشمیر میں ظلم و ستم جاری ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 1965 میں ایل او سی کی کشیدگی کو بھارت انٹرنیشنل بارڈر پر لے آیا، اس وقت ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا اس جنگ کے اثرات ہمارے ملک پر پڑے، 1971 میں سازش سے ہمیں دولخت کیا گیا، بھارت نے مکتی باہنی کے ذریعے مشرقی پاکستان میں حالات خراب کرائے ہم اس سانحے سے بھی سنبھل گئے۔

انہوں نے کہا کہ 1981 سے 84 کا ایسا وقت تھا جس میں ہماری مشرقی سرحد پر کوئی واقعہ نہیں ہوا، ہم نے دوبارہ استحکام کی طرف جانا شروع کیا لیکن سیاچن کا واقعہ ہوا، ایسا علاقہ جہاں پاک فوج کی موجودگی نہیں تھی وہاں آئے ہمارے علاقے پر قبضہ کیا، اس وقت سے آج تک دنیا کے بلند ترین محاذ پر ہماری فوج ڈٹی ہوئی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.