Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

ہماری معیشت اس وقت تباہی کے دہانے پر ہے، چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ہماری معیشت اس وقت تباہی کے دہانے پر ہے، عدالت نے مفاد عامہ کو بھی دیکھنا ہے۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے نیب ترامیم کےخلاف تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی درخواست پرسماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے نے استفسار کیا کہ کیا گزشتہ روز کوئی مزہد ترمیم کی گئی۔

درخواست گزارکے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ میری اطلاعات کے مطابق ترمیم کی گئی ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ ان ترامیم سے متعلق مزید تفصیل جمع کرائیں۔ شائد پہلے 50 ملین والی بات نہیں تھی لیکن اب شامل کی جاچکی ہے؟ کیا یہ ترامیم جو کی گئی ہیں وہ صدر مملکت کے پاس منظوری کے لئے بھیجی گئی ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ اس سماعت میں آپ کو ہم مزید وقت دینگے۔ دوسری طرف سے بھی عدالت کو بہتر معاونت ملے گی۔عدالت میں ایک تفصیلی تحریری معروضات جمع کرائیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ نیب قانون میں کل ہونے والی ترامیم بھی چیلنج کرینگے، یہ ترامیم آئین کے سائلینٹ فیچر کی انکروچمنٹ ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ اس میں اسلامک پوائنٹ آف ویو بھی دیکھنا ہوگا۔ نیب کا پراسیکیوٹر جنرل ہے۔ وہ دلائل دیں تو مناسب نہ ہوگا۔

۔وکیل درخواست گزارکا کہنا تھا کہ عدالت آئینی ترمیم کو بنیادی ڈھانچہ سے متصادم ہونے پر کالعدم کر سکتی ہے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ آزاد عدلیہ آئین کے بنیادی ڈھانچہ میں شامل ہے، نیب ترامیم سے عدلیہ کا کونسا اختیار کم کیا گیا یہاں مقدمہ قانون میں متعارف ترامیم کا ہے، کیا احتساب پارلیمانی جمہوریت کا حصہ ہے۔ آپکا موقف ہے نیب ترامیم سے احتساب کے اختیارات کو کم کردیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس احتساب کیلئے ضروری ہے چھوٹی چھوٹی ہائوسنگ سوسائٹیز میں لوگ ایک دو پلاٹوں کے کیس میں گرفتار ہوئے، پہلے ہر مقدمہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جاتا تھا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دے کر انسداد دہشتگردی عدالت سے بوجھ کم کیا۔ ہماری معیشت اس وقت تباہی کے دہانے پر ہے، عدالت نے مفاد عامہ کو بھی دیکھنا ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ سال 2022 میں ہونے والی ترامیم کا اطلاق 1985 سے کیا گیا۔ ماضی سے اطلاق ہوا تو سزائیں بھی ختم ہونگی اور جرمانے بھی واپس ہونگے۔ اس طرح تو پلی بارگین کی رقم بھی واپس کرنا پڑیں گی۔ کیا پارلیمان اپنے یا مخصوص افراد کے فائدے کیلئے قانون سازی کر سکتی ہے؟
وکیل وفاقی حکومت مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کے تیسرے چیمبر میں تبدیل کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے، نیب کے کئی کیسز لڑے ہیں، معزز ججز کو معلوم ہے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں کیا ہوتا ہے، صدر مملکت نے نیب ترامیم کی منظوری دینے کے بجائے اپنی طرف سے ترامیم کی تجویز کا خط وزیراعظم کو لکھا، یہ خفیہ خط بھی عمران خان کی درخواست کا حصہ ہے، عمران خان سے پوچھاجائے کہ پہلے ان نیب ترامیم کے حق میں کیوں تھے اور اب مخالفت کیوں کر رہے ہیں؟ اگر عمران خان کی یہ سیاسی حکمت عملی ہے تو اس کے لیے عدالت کے بجائے کسی اور فورم کا استعمال کریں۔ عدالت نے سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.