Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

ہم پی ٹی آئی کا حصہ تھے، ہیں اور رہیں گے، جہانگیر ترین

عمران خان پر اعتماد نہ کرنیوالوں کی پارٹی میں رہنے کی گنجائش نہیں: شاہ محمود

لاہور : جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ہم پی ٹی آئی کا حصہ تھے، ہیں اوررہیں گے ، عمران خان انصاف پسندانسان ہیں، امید ہے انصاف کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق جہانگیر ترین نے عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا خداکاشکرہے31مئی تک ضمانت میں توسیع ہوگئی، عدالت نے31 مئی تک ایف آئی اےکوتفتیش مکمل کرنےکاکہا، جب بھی عدالت نے بلایا ہم پیش ہوئے، تمام سوالات سےمتعلق ہم نے مکمل منی ٹریل دیں۔

جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ تینوں ایف آئی آرمیں شوگراسکینڈل میں ملوث ہونے کا ذکرنہیں، کھلےعام کہہ رہاہوں ہم پی ٹی آئی کاحصہ تھےہیں اوررہیں گے، ہم عمران خان کے خلاف نہیں ، میرےدوست میرےساتھ کھڑےہیں،وزیر اعظم سے جاکر ملے ہیں۔

جہانگیرترین نے کہا پنجاب حکومت نےمیرےگروپ کےلوگوں پردباؤڈالنا اور میرےگروپ والوں کے تبادلےشروع کردیے، راجہ ریاض کو قومی اسمبلی میں نامزد کیا ہےوہ اسمبلی میں بات کریں گے اور دیگرایم پی ایزسےبھی بات کرتےہیں ہمارے گروپ سے بھی کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نےنہ کسی کانام لیاہےنہ میں نام لوں گا، ہم پی ٹی آئی سےباہرنہیں نکلے،پی ٹی آئی میں موجودہیں، ہم حکومت کے ساتھ ہیں اس میں کسی کوشک نہیں ہونا چاہیے۔

جہانگیرترین نے کہا کہ الگ گروپ ہرپارٹی میں ہوتےہیں،آئینی حق سےبات کریں گے،اس گروپ کےجوفیصلےہوں گےوہ اجتماعی ہوں گے، میراخیال ہےکوئی معاملہ ٹیڑھاہوگیاہے اسے سیدھا کرنا ہے۔

یاد رہے گذشتہ روز تحریک انصاف کے رہنما سلمان نعیم اور عون چوہدری نے جہانگیر ترین گروپ کا باقاعدہ اعلان کیا تھا ،  گروپ کا نام ’جہانگیر ترین ہم خیال گروپ’ رکھا گیا  جبکہ گروپ نے قومی اور صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر بھی مقرر کردیے۔

تحریک انصاف کے رہنما عون چوہدری نے بتایا  تھاکہ ایم این اے راجہ ریاض قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ہوں گے، پنجاب اسمبلی میں سعید اکبر نوانی جہانگیر ترین گروپ کے پارلیمانی لیڈر ہوں گے۔

دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے تمام منتخب اراکین عمران خان کے ڈسپلن کے پابند ہیں، اعتماد کے ووٹ اور فنانس بل پرکوئی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا جب کہ حکومتی مؤقف کے ساتھ نہ چلنے والوں کی رکنیت متاثر ہوسکتی ہے اس لیے یقین ہے وہ ایسا نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اراکین کو دعوت دی، ان کی گفتگو سنی اور یقین دلایا کہ ناانصافی نہیں ہوگی، ان کی خواہش تھی کہ تحقیقات کیلئے ان کی پسندیدہ شخصیت کو نامزد کیا جائے، وزیراعظم نے ان کے کہنے پر علی ظفر کو ذمہ داریاں سونپیں،  اب علی ظفر نے ابھی اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرنا ہے۔

وزیر خارجہ نے جہانگیر ترین کا نام لیے بغیر کہا کہ عمران خان آپ کے لیڈر ہیں تو ان پر اعتماد کریں، اگرآپ عمران خان پراعتمادنہیں کرتے توآپ کے پاس تحریک انصاف میں رہنےکی گنجائش نہیں رہتی کیونکہ پی ٹی آئی عمران خان ہے، عمران خان بانی چیئرمین ہیں، عمران خان نہ ہوتے، ان کے ووٹرز نہ ہوتے تو یہ لوگ بھی اسمبلی میں نہیں ہوتے، عمران خان کو لیڈر مانتے ہیں تو لیڈر کے فیصلوں پر آمادگی ظاہر کرنا ہوتی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.