Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

افغانستان میں تقریبا 11لاکھ بچے غذا ئی قلت کا شکار

برسلز(مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کاکہنا ہے کہ رواں سال افغانستان میں تقریبا 11لاکھ بچے غذا ئی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
افغانستان میں یونیسیف کے غذائیت کے پروگرام کی سربراہ میلینی گیلون نے ایک بیان جاری کیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان میں2018کے مقابلے میں شدید غذائی قلت کے شکارمیں5سال سے کم عمر بچوں کی تعداد دوگنی ہوسکتی ہے ۔ گزشتہ سال یہ تعداد10لاکھ کے قریب تھی ۔
اقوام متحدہ اوردیگرامدادی ایجنسیاں قحط کے شکار ملک میں عوام کو خوراک کی مناسب فراہمی کیلئے امداد دے رہی ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ امدادی کوششوں کے باوجود غربت اور بھوک بڑھتی جا رہی ہے ۔ دوسری طرف یوکرین کی جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پرخوراک کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ اسی غربت کی وجہ سے حاملہ خواتین کو مناسب غذا نہیں مل پاتی ۔ بچے پیدا ہونے سے قبل ہی کم خوراکی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس شدید حالت میں بچوں کا وزن کم ہوجاتا ہے ۔ ان کی قوت مدافعت اتنی کمزور پڑجاتی ہے جس سے وہ جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونیسیف نے پورے ملک میں ایک ہزار کے قریب صحت کے مراکز قائم کیے ہیں۔ جہاں ایسے بچوں کا علاج اور دیکھ بھال کی جا رہی ہے ۔ تاہم ان کا کہنا ہے یہ ہنگامی امداد زیادہ دیر جاری نہیں رہ سکتی۔
اطلاعات کے مطابق یونیسیف نے افغانستان میں تقریبا ایک ہزار علاج کے ادارے کھولے ہیں۔ جہاں والدین اپنے غذائی قلت کے شکار بچوں کو لا سکتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.