گندم اسکینڈل میں نئے انکشافات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ سمری 10 لاکھ ٹن کی تیار ہوئی لیکن 27 لاکھ 78 ہزار ٹن گندم منگوائی گئی، موجودہ حکومت کے دور میں ایک ارب 3 کروڑ 11 لاکھ ڈالر کی 6 لاکھ 91 ہزار ٹن گندم پاکستان پہنچی۔
دستاویزات کے مطابق نگران حکومت کے دور میں ابتدائی طور پراسٹریٹیجک ذخائر کے لئے 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کی سمری تیار کی گئی مگر حقیقت میں 27 لاکھ 78 ہزار ٹن گندم منگوائی گئی، وزیر اعظم شہباز شریف کی موجودہ حکومت کے دور میں 6 لاکھ 91 ہزار ٹن گندم پاکستان پہنچی۔
گندم درآمد کی پہلی سمری وزیر فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ کی نگرانی میں 27 جولائی 2023 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیجی گئی جسے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ای سی سی اجلاس نے 8 اگست کو ملتوی کردیا ،13 اگست کو مدت پوری ہونے پر حکومت ختم ہوگئی۔
یکم ستمبر 2023 کو انوار الحق کاکڑ نے بطور وزیر فوڈ سیکیورٹی سمری نگران حکومت کو بھیجی جبکہ انوار الحق کاکڑ اس وقت خود نگران وزیراعظم بھی تھے ، نگران وزیراعظم کے دفتر سے 4 ستمبر کو جاری خط کے تحت وزارت فوڈ سیکیورٹی کو بعض تبدیلیوں کے ساتھ سمری دوبارہ ای سی سی کو بھیجنے کی ہدایت کی گئی۔
نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کے حکم پر ان ہی کی نگرانی میں وزارت فوڈ سیکیورٹی نے نجی اور سرکاری شعبوں کے اسٹیک ہولڈرز کا مشاورتی اجلاس بلایا، اجلاس کےدوران انکشاف ہوا کہ نجی شعبے کے 4 جہاز 2 لاکھ 14 ہزار401 ٹن درآمدی گندم لے کر کراچی پہنچ چکے ہیں، جبکہ نجی شعبے کی درآمدی گندم وزارت فوڈ سیکیورٹی کے پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ سے اجازت کے بغیر پاکستان نہیں آسکتی۔ اجلاس میں نجی شعبے کی کمپنیوں نے مزید 13 لاکھ 40 ہزار ٹن گندم درآمد کرنے کی مشروط پیشکش کی۔
گندم درآمد کے بارے سمری پر گوہر اعجاز کے زیر نگرانی وزارت تجارت نے بیک وقت جی ٹوجی اور اوپن ٹینڈرنگ کے علاوہ حکومت سے باقاعدہ منظوری کی شرائط کے ساتھ 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی حمایت کی ۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کی وزارت خزانہ نے ٹریڈنگ کارپوریشن کے ذریعے سرکاری طور پر گندم درآمد کرنے کی مخالفت کی۔ وزارت خزانہ نے تجویز دی کہ گندم پر جاری کسٹمز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے باعث نجی شعبے کے ذریعے گندم درآمد کا کام زیادہ بہتر ہوگا۔
10 اکتوبر 2023 کو وزارت فوڈ سیکیورٹی کے سیکرٹری محمد محمود نے ٹی سی پی کے ذریعے 10لاکھ ٹن گندم درآمد کی سمری تیار کی جس میں نجی شعبے کو بھی گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ، اس وقت اس وزارت کا چارج نئے وزیر ڈاکٹر کوثر عبداللہ کو مل چکا تھا۔