ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈا پور نے محرم الحرام کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں محرم کے لیے سیکیورٹی پلان پر غور کیا گیا جس میں جلوسوں اور مجالس کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایف سی اور پاک فوج کے دستوں سمیت 40 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی شامل ہے۔
سیکیورٹی کی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے مرکزی کنٹرول روم قائم کیا جائے گا اور جلوسوں کی نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے۔حساس علاقوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں جن میں اضافی سیکیورٹی فورسز اور خصوصی چیک پوسٹوں کا قیام بھی شامل ہے۔ ان علاقوں میں موبائل سروسز معطل کر دی جائیں گی، اور نفرت انگیز تقاریر کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا پر نظر رکھی جائے گی۔
محرم کے دوران ہیلتھ اور ریسکیو سروسز ہائی الرٹ رہیں گی، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی ٹیمیں تعینات کی جائیں گی۔چیف منسٹر نے عہدیداروں کو امن و امان برقرار رکھنے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پرامن محرم کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ ماہ صیام کے دوران امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔مذہبی اسکالرز اور عوامی شخصیات امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے اور نفرت انگیز تقاریر کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مصروف عمل رہیں گی۔
جلوس کے راستوں پر خیمے لگائے جائیں گے تاکہ شرکاء کو سایہ فراہم کیا جا سکے اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بجلی کے انتظامات کیے جائیں گے۔محرم الحرام کو خوش اسلوبی سے منانے کے لیے تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن سسٹم قائم کیا گیا ہے۔