کابینہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق سرکاری محکموں کو ٹیسٹ ایٹا سے منعقد کرانے، خلاف قاعدہ منعقد کئے گئے ٹیسٹوں کے دوبارہ انعقاد کے لئے طریقہ کار وضع کرنے اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ضابطہ کے تحت کارروائی عمل میں لانے کی منظوری دی گئی۔
صوبائی کابینہ نے ضم شدہ ضلع شمالی وزیرستان کے اضافی 554 عارضی طور پر بے گھر ہونے والے خاندانوں کو ماہانہ راشن الاؤنس دینے کے لئے 359.3176ملین روپے کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ 100.71 ملین روپے بقایا جات کی مد میں ادا کرنے کی منظوری دی گئی۔
صوبائی کابینہ نے ضم شدہ ضلع خیبرکی وادی راجگال میں واپس جانے والے 6455 خاندانوں کے لیے خیموں، نان فوڈ آئٹمزاور خوراک فراہم کرنے کے لیے پی ڈی ایم اے کو 551.900 ملین کے فنڈز کی فراہمی کی منظوری دی۔ ڈپٹی کمشنر خیبر کی درخواست پر کابینہ نے ضروری انتظامات کرنے کی بھی منظوری دی۔
صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2017 میں اہم ترامیم کی بھی منظوری دی۔
صوبائی کابینہ نے چشمہ رائٹ بینک کینال کے آپریشن اور دیکھ بھال کے اخراجات کے لیے 62.00 ملین روپے کے فنڈز کی فراہمی کی منظوری دی۔ صوبائی کابینہ نے ضم شدہ ضلع جنوبی وزیرستان میں شکئی سمال ڈیم کے پی سی ون میں دوسری نظرثانی کی منظوری بھی دی۔
صوبائی کابینہ نے تفصیلی غور و غوص کے بعد خیبرپختونخوا کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں قانون کے مطابق وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے اکیڈمک سرچ کمیٹی کی تشکیل نو کا فیصلہ کیا۔ محکمہ خوراک خیبرپختونخوا کی سفارش پر صوبائی کابینہ نے وفاقی حکومت کے ای سی سی اجلاس کے فیصلے کی مشروط توثیق کی اور فیصلہ کیا کہ آئندہ کرشنگ سیزن کے آغاز کے بعد ہی خیبر پختونخوا کی شوگر ملوں سے چینی برآمد کرنے کی اجازت ہوگی۔
صوبائی کابینہ نے چیریٹیبل کمیشن کی تشکیل نو کی منظوری دی۔
صوبائی کابینہ نے پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو 120 ملین خصوصی گرانٹ اِن ایڈ کی فراہمی کی منظوری دی۔
صوبائی کابینہ نے محکمہ ہائر ایجوکیشن کو مروجہ قانون اور قواعد کے مطابق ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن خیبرپختونخوا تعینات کرنے کی اجازت دی۔کابینہ نے واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز ڈی آئی خان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران کی منظوری کے ساتھ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز کی خدمات 16 ویلج کونسلز تک توسیع دینے کی منظوری دی۔