گزشتہ روز شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں ہلاک 8 دہشتگردوں میں ایک اور افغان دہشت گرد کی شناخت ہوگئی، پاک فوج نے دہشتگردوں کے خلاف کئی چھوٹے بڑے کامیاب آپریشنز کرکے ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دی، زندہ بچ جانے والے خارجی افغانستان بھاگ گئے جہاں انہیں محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد سےافغان طالبان پاکستان میں دہشت گردی کے لیے مکمل طور پر دہشتگردوں کو سہولت کاری، فنڈنگ اور حمایت فراہم کرتے ہیں۔
افغان طالبان کے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گرفتار اور ہلاک ہونے والے افغان دہشت گرد ہیں، 26 ستمبر 2024 کو شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کرکے 8 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔
ہلاک دہشت گردوں میں سے ایک کا تعلق افغانستان کے صوبے پکتیکا کے علاقے برمل سے ہے، ہلاک افغان دہشتگرد کی شناخت جلال ولد نعمت اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔
ہلاک دہشت گرد جلال سے برآمد افغان شناختی کارڈ اس کے افغان شہری ہونے کا واضح ثبوت ہے، دوسرے ہلاک سیف اللہ ولد دین فراز کا تعلق کالعدم دہشتگرد گل بہادر گروپ سے ہے۔
دہشتگرد سیف اللہ سے برآمد ہونے والا افغان عبوری حکومت کا جاری کردہ اسلحہ رکھنے کا اجازت نامہ واضح ثبوت ہے کہ ان دہشتگردوں کو افغانستان میں ہتھیار سمیت مکمل آزادی حاصل تھی۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشتگردوں سے ملنے والے ناقابل تردید شواہد واضح کرتے ہیں کہ افغان طالبان اور فتنتہ الخوارج ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس طرح کے ناقابل تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آئے روز افغان دہشت گردوں کی پاکستان سرزمین پر ہلاکت افغان طالبان اور فتنتہ الخوراج کے مضبوط گٹھ جوڑ کو عیاں کرتی ہے، پاکستان نے افغان عبوری حکومت کو کئی بار مستند شواہد پیش کیے مگر افغان طالبان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فتنتہ الخوارج کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں، افغان طالبان اورفتنتہ الخوارج کے گٹھ جوڑ سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔