اسلام آباد میں چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے اہم ملاقات ملاقات کے بعد کے مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے کو ہم نے مسترد کردیا تھا،جتنے حصوں پر ہم نے اعتراض کیا حکومت اُن تمام حصوں سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہوئی تو اتفاق رائے ہوسکا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت ہمارے درمیان کوئی بڑا متنازع نقطہ موجود نہیں ، اکثر اختلافی معاملات حل ہوچکے ہیں۔
جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر پی ٹی آئی نے صبح تک کا وقت مانگا ہے اُس کے بعد ہم اسے پارلیمنٹ میں پیش کر کے اتفاق رائے سے منظور کروائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے مسلسل ایک ماہ سے زائد پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا اور مشاورت جاری رہی، حکومت کے ساتھ مذاکرات سے بھی انہیں آگاہ رکھا۔ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ ہماری طرف سے مکمل ہوا، جس کے بعد آخری ڈرافٹ تیار کیا تو پی ٹی آئی کی اسلام آباد میں موجود قیادت نے عمران خان سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تاکہ اتفاق رائے پر اُن کی تائید حاصل ہوسکے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت سے اب زیادہ شکوے نہیں ہیں۔ پارلیمنٹ کے اجلاسوں کا تعین ہوجائے گا تو پھر ہم اُس میں اتفاق رائے سے یہ بل پیش کریں گے اور اس معاملے پر پیشرفت سے بھی قوم کو آگاہ کریں گے۔
اس موقع پر گفتگو کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کی ٹیم نے ملکر جو کام کیے وہ آپ کے سامنے ہیں، آئینی اصلاحات کا جو معاہدہ ہے اُس کی تمام جماعتوں نے تائید کی ہے، مولانا فضل الرحمان نے تمام جماعتوں کو صبح تک کا وقت دیا ہے، مجھے یقین ہے کہ اپوزیشن جماعتیں مثبت انداز میں جواب دیں گی کیونکہ اُن کی تمام شکایات کو آئینی ترمیم سے دور کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ مولانا انہیں قائل کرلیں گے، جیسے ہی پارلیمنٹ کا اجلاس ہوگا اُس میں میری خواہش ہے کہ وہ بل جے یو آئی پیش کرے، حکومت کی اتحادی اور اپوزیشن جماعتیں بل کی حمایت کریں، جیسے ہم نے اٹھارویں ترمیم کثرت رائے سے منظور کروائی ویسے ہی خواہش ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم بھی منظور کروائی جائے۔