اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا پاکستان کے چیف جسٹس کی حیثیت سے آج آخری دن ہے۔ ان کی عدلیہ کے لیے خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے الوداعی فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام شرکا بالخصوص نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور دیگر ساتھی ججز، اٹارنی جنرل منصور اعوان، پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جو لوگ آج فل کورٹ ریفرنس میں نہیں آئے ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم قانون اور کاغذوں پر چلتے ہیں، سچ کیا ہے یہ صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ چیف جسٹس بلوچستان بننے کے بعد زندگی بدل گئی، بلوچستان میں جو کام کیے ان کا لوگوں کو معلوم ہے، بلوچستان میں جو کیا اس میں اہلیہ کا کردار تھا لیکن اہلیہ نے کہا نام نہیں لایاجائےگا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھے ایک دفعہ کال آئی کہ چیف جسٹس بلا رہے ہیں، مجھے لگا چیف جسٹس نے ڈانٹنے کے لیے بلایا ہے کیونکہ میں انگریزی اخبار میں لکھ رہا تھا مگر انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی جج نہیں، آپ چیف جسٹس بنیں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں جنہوں نے مناسب سمجھا کہ میں یہ منصب سنبھالوں، عوام کا شکریہ اور چودھری افتخار صاحب کا شکریہ جنہوں نے میرا بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ انتخاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں بلوچستان ہائی کورٹ گیا تو میں واحد جج تھا، ملک میں آئینی بحران آ چکا تھا تو مجھے کسی سے سیکھنے کو نہیں ملا، وکلا نے مجھے سکھایا اور بلوچستان کے وکلا کی مدد سے آگے بڑھے، ججز کو تعینات کیا اور ایک غیرفعال عدالت عالیہ بلوچستان کا کام شروع ہوا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ میں میرا پہلا کام رجسٹرار کا انتخاب تھا جو درست ثابت ہوا، اپنے ساتھ کام کرنے والے تمام عملے کا مشکور ہوں، کیس سنتے ہوئے اندازہ لگانا ہوتا ہے سچ کیا ہے جھوٹ کیا ہے، ہم قانون اور کاغذوں پر چلتے ہیں سچ کیا ہے یہ اوپر والا جانتا ہے، اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنی تعریف پر مبنی انگلینڈ سے ایک خاتون کا لکھا ہوا خط بھی پڑھ کر سنایا۔
بعد ازاں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ میں یادگار کے افتتاح کی تقریب میں پہنچے، اس موقع پر نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سمیت دیگر ججز نے بھی شرکت کی۔