پشاور: خیبر پختونخوا کے پرائمری اسکولوں میں تدریسی عمل ایک بار پھر بحال ہو گیا ہے۔ صوبے کے مختلف تعلیمی اداروں میں گزشتہ چار روز سے تدریسی سرگرمیاں معطل تھیں، جس کے باعث طلباء اور والدین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔ تاہم، اساتذہ کی جانب سے احتجاجی دھرنوں اور مذاکرات کے بعد اب اسکولوں میں پڑھائی کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔
اساتذہ کی کامیاب جدوجہد
خیبر پختونخوا کے پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ہونے والے اس احتجاج کا مقصد اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے معاملے پر حکومت سے فوری عملدرآمد کا مطالبہ تھا۔ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی تحریک کو اس وقت تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جب تک حکومت ان کے مطالبات پر سنجیدہ اقدام نہیں کرتی۔ اساتذہ کے احتجاج کے نتیجے میں صوبے بھر کے اسکولوں میں تدریسی عمل معطل ہوگیا تھا، جس کے باعث طلباء کا تعلیمی نقصان ہوا اور والدین میں پریشانی پھیل گئی۔
حکومت کی جانب سے ایک ماہ کا وقت
اساتذہ کے احتجاج کے بعد صوبائی حکومت کی طرف سے ایک اہم بیان سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے مطالبے پر عملدرآمد کے لئے مزید ایک ماہ کا وقت درکار ہے۔ حکومت کا یہ اقدام اس بات کا اشارہ ہے کہ اساتذہ کے حقوق اور تعلیمی معیار کی بہتری کے لئے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں، اور اساتذہ کی درخواستوں پر دھیان دیا جائے گا۔
مشیر خزانہ کا موقف
خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے احتجاج کے دوران ایک بیان میں کہا تھا کہ اساتذہ کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے گی، تاہم اس بات کا بھی واضح طور پر ذکر کیا کہ اساتذہ احتجاج ضرور کریں مگر تدریسی عمل جاری رکھیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر نہ ہونے دیں اور طلباء کا تعلیمی نقصان نہ ہونے دیں۔
والدین اور طلباء کی خوشی:
اساتذہ کی جانب سے تدریسی عمل بحال کرنے کے بعد طلباء اور والدین نے سکون کا سانس لیا اور خوشی کا اظہار کیا۔ والدین کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار روز سے تعلیمی سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے ان کے بچوں کا تعلیمی نقصان ہو رہا تھا، لیکن اب اساتذہ کے احتجاج کے بعد وہ دوبارہ سکول جا کر اپنی تعلیم حاصل کر سکیں گے۔
خیبر پختونخوا کے پرائمری سکولوں میں تدریسی عمل کی بحالی نے ایک طرف اساتذہ کے حقوق کے تحفظ کی کوششوں کو اجاگر کیا، تو دوسری طرف حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کی معمول کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا۔ اس احتجاج کے دوران طلباء اور والدین کی مشکلات کے باوجود صوبائی حکومت کی طرف سے دی گئی یقین دہانیوں اور اساتذہ کی جانب سے دوبارہ تدریس کے آغاز نے تعلیمی ماحول میں خوشی کی لہر دوڑائی۔