اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج کے اعلان کے ساتھ ہی محمود خان اچکزئی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے پی ٹی آئی کے اچانک احتجاج پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس احتجاج سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے ۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ٹی ٹی اے پی کے رہنمابشمول سردار اختر مینگل اور علامہ راجہ ناصر عباس متحدہ اپوزیشن کی حکمت عملی کے حق میں تھے۔لیکن یہاں بھی پی ٹی آئی نے متحدہ اپوزیشن کو کوئی گھاس نہیں ڈالی اور بانی کے حکم پر بغیر کسی مشاورت احتجاج کا فیصلہ کیا ۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان نے فوری طور پر احتجاج کے بجائے مکمل متحرک ہونے اور بات چیت پر مبنی نقطہ نظر کی تجویز پیش کی۔ صرف مظاہرے کے ساتھ آگے بڑھنے کے پی ٹی آئی کے یکطرفہ فیصلے نے دیگر اپوزیشن جماعتوں کو اس کی تاثیر اور ممکنہ نتائج کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا کر دیا ہے۔
ٹی ٹی اے پی کی جانب سے پی ٹی آئی احتجاج سے لاتعلقی اور اس میں شرکت نہ کرنے کے بعد اپوزیشن اتحاد میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ محمود خان اچکزئی کی زیر قیادت تحریک تحفظ آئین پاکستان نے پی ٹی آئی کے اچانک مارچ کے بجائے اتفاق رائے اور اچھی طرح سے تیار ملک گیر تحریک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مظاہرے میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔
ٹی ٹی اے پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وسیع تر اپوزیشن کی حمایت کے بغیر اچانک مارچ کا ثمر نتیجہ خیز ہونے کا خطرہ ہے۔ اس کے بجائے وہ احتیاط سے تیار کی گئی رفتار کے ساتھ ایک مربوط، ملک گیر کوششوں کی وکالت کرتے ہیں، جس کے بعد پرامن مذاکرات یا آخری حربے کے طور پر لانگ مارچ کیا جائے۔
تحریک انصاف کے رہنما ہر بار کی طرح اس بار بھی اپنی ضد پر قائم ہیں اور یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ان کے اس احتجاج پر بانی چیئرمین کو جیل سے فوری رہائی مل جائے گی ۔ لیکن بار بار ایک صوبے کو وفاق اور دوسرے صوبوں سے لڑانے کی پالیسی کی وجہ سے تاحال بانی کی رہائی کے امکانات دور دور تک نظر نہیں آرہے ۔