پشاور (زاہد عثمان) خیبر پختونخوا میں خناق کی بیماری نے ڈیرے 550 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جسمیں 30 موت کے منہ میں جاچکے ہیں،ای پی آئی ڈیٹا کے مطابو خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے خناق کے رپورٹ شدہ مریضوں میں 89 فیصد کی عمر ویکیسن کے لئے مختص عمر پانچ سال سے زائد ہیں،رپورٹ شدہ گیارہ فیصد کیسز میں سارے وہ بچے شامل ہیں جنکو ویکیسن لگائی گئی تھی مگر عمر کے ساتھ قوت مدافعت میں تبدیلی کی وجہ سے وہ بھی خناق کے شکار ہوگئے ہیں،خیبر پختونخوا میں خناق کی بیماری سے متاثرہ ایک مریض کی عمر 42 سال ہے اس سے پہلے رپورٹ شدہ کیسوں میں 68 سال کی عمر تک ایک مریض میں یہ بیماری رپورٹ ہو چکی ہے،خیبر پختونخوا میں خناق تقریباً ختم ہونے کے قریب تھی صوبے کے 90 فیصد علاقوں کو اس مد میں کلئیر قرار دیا گیا تھا،لیکن پھر سے اس بیماری کا سر اُٹھانا اس بات کی عکاس ہے کہ کہیں نہ کہیں ای پی آئی ٹیکنیشنز اور ورکرز سے غفلت ہوئی ہے یا انھوں نے اپنی ڈیوٹی کو بلائے تاک رکھا ہے جس سے اس قسم کی صورتحال بن رہی ہے دوسری جانب ای پی آئی کی طرف سے اسکو یقینی بنانے کا کوئی خاص نظام موجود نہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ کون کتنی ڈیوٹی دے رہا ہے اور اگر اُسنے ڈہوٹی صحیح انداز سے دی ہے یہ سچ ہے یا جھوٹ،ڈبلیو ایچ او کے طے شدہ معیار کے مطابق ای پی آئی ٹیکنیشنز اور ورکرز آوٹ ریچ میں ہر مہینہ کم سے کم اپنے علاقوں کے 16 دورے کریگیں اور اس حوالے سے رپورٹ جمع کرینگے،مگر خیبر پختونخوا میں "پی او ایل”یعنی پیٹرول اور آئل کی مد میں الاونس ملتا تھا جو چند عرصہ پہلے تک نہیں ملتا تھا کہا جاتا تھا فنڈز نہیں ہیں مگر اب محکمے صحت نے اس ضمن میں 200 ملین روپے جاری کئے ہیں ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر اصغر کے مطابق پی او ایل ورکرز کی جیبوں تک پہنچ چکی ہے،ای پی آئی ریکارڈ کے مطابق اس وقت خیبر پختونخوا میں 35 فیصد لوگ ڈیفالڈ کیٹگری میں فال کررہے ہیں یعنی 35 فیصد وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کو ایک بھی ویکیسن نہیں لگائی اور ویکیسن لگانے والوں کی تعداد 60 فیصد ہے،ڈبلیو ایچ او کا طے کردہ معیار 90 فیصد ہے، جس سے صاف ظاہر ہے خیبر پختونخوا اس معاملے میں بہت پیچھے ہے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے بہت کام اور سنجیدگی کی ضرورت ہے،مگر دوسری جانب ایک سرکاری زرائع نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ ڈیفالٹر بچوں کی تعداد 40 فیصد سے زائد ہے جو اس معاملے کو اور بھی خطرناک بناتا ہے،ڈبلیو ایچ او کے طے کردہ معیار کے مطابق ہر سال چار مہمات یا معمولات ضروری ہیں اسکے ساتھ ویکیسن سے محروم رہنے والے بچوں کے لئے تین کیچ اپ مہمات بھی ضروری یے مگر خیبر پختونخوا میں ابتک دو مہمات اور ایک کیچ اپ ہوا ہے،تیسرا معمول دسمبر کے آخری عشرے میں پلان کے تحت ہونے جارہا ہے،
سرکاری زرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ویکیسن کے لئے ایک منیجمنٹ نظام بنایا گیا تھا جسکو "نیشنل الیکٹرانک ایمیونائزیشن ریگولیٹری” یعنی این ای آئی آر کا نام دیا گیا ہے تقریباً ایک سال پہلے بنایا تھا مگر اب اُسکی حالت یہ ہے کہ وہ تقریباً غیر فعال ہوگیا ہے،اور یہ کہ ورکرز یا ای پی آئی ٹیکنشینز ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتے اسلئے مسائل جنم لے رہے ہیں اُنکے کام کو منیٹر کرنے کا مستقل نظام موجود نہیں،کیونکہ ہر آوٹ ریچ پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنے علاقے کے تین کلو میٹر کے باہر کے طے شدہ دورے کرے اور جو صورتحال اب بنی ہے ایسے میں وہ تین کلو میٹر کے اندر بھی اپنی ڈیوٹی انجام دینے کا پابند ہے مگر ایسا نہیں ہورہا اسلئے مسائل بڑھ رہے ہیں
ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر اصغر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ خناق کی بیماری کے دوران لگنے والی” اے ڈی ایس” یعنی اینٹی ڈیفتیریا سیرم صوبے کے چاروں ریجنز کو پہنچا دی گئی ہے،اب سوات،ڈی آئی خان،بنوں اور ایبٹ آباد میں اے ڈی ایس دستیاب ہے اسکے علاوہ پشاور میں پہلے سے موجود ہے،اس سے پہلے یہ سیرم صرف پشاور میں دستایب ہے،انکا مزید کہنا تھا گو کہ اے ڈی ایس کی دستیابی ہمارا کام نہیں اسکا تعلق علاج سے ہے اور ہمارا کام علاج کرنا نہیں محفوظ بنانا ہے،ہمارا کام مرض لگنے سے روکنا ہے نہ کہ بیماری کا علاج کرنا،مگر پھر بھی ہم نے اے ڈی ایس کو یقینی بنایا ہے
ڈائریکٹر ای پی آئی کا مزید کہنا تھا کہ والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بچوں کی دستیابی کو یقینی بنائیں اور ویکیسن کو ہر صورت بلاناغہ لگوائیں تاکہ بچے ان تمام 12 بیماریوں سے محفوظ رہیں جنکی ویکیسن ای پی آئی کے تحت لگائے جاتے ہیں،اور یہ کہ بیماری کے اعداد و شمار کو چھپا کر بیماری قطعاً ختم نہیں کیا جاسکتا جب تک بیماری کے مستند اعداد و شمار سامنے نہیں آئینگے تب تک مسائل برقرار رہیں گے
جمعرات, دسمبر 19, 2024
بریکنگ نیوز
- مرغی، دالوں اور دیگر اشیا کی قیمتیں مڈل مین کے کردار کے باعث کم نہیں ہو رہیں ،وزیرخزانہ محمد اورنگزیب
- خیبرپختونخوا میں خفیہ اطلاع پر 3 کاروائیاں ،11 دہشتگرد ہلاک
- بانی پی ٹی آئی کےخلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ محفوظ، 23 دسمبر کو سنایا جائے گا،عدالت
- پشاور کے علاقے چمکنی میں فائرنگ، 3 افراد جاں بحق
- طنزومزاح سے بھرپور شو دیکھئے اور ھنسی میں لوٹ پوٹ ھوجایئے
- وطن عزیز کی تازہ ترین سیاسی صورتحال جاننے کیلئے دیکھئے خیبر نیوزپر ( مرکہ) حسن خان کے ساتھ
- پاک افغان تجارت کی بندش کی ذمہ داری دونوں ملکوں کی حکومتوں پہ عائد ھوتی ھے۔۔ زاھد شنواری
- گلوکاری میرا پیشہ نہیں جنون ھے۔ اکبر علی