اسلام آباد ( ارشد اقبال) دو روز قبل ہی انہی صفحات پر کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندر سیاسی بلوغت کی سخت کمی ہے جس کے باعث پارٹی کے رہنماوں کی سیاسی کوتاہیوں کے باعث سارا نقصان عمران خان کو پہنچ رہا ہے ۔
پی ٹی آئی نے ایک بار پھر حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے پاوں پر خو د کلہاڑی ماری ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی پہلے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتی تھی لیکن جب اسٹیبلشمنٹ نے مذاکرات اور بات چیت کرنے سے صاف انکار کیا تو پی ٹی آئی نے وفاقی حکومت سے مذاکرات کیلئے حامی بھر ملی ، یہ وہی وفاقی حکومت ہے جس کے ساتھ پی ٹی آئی چیئرمین مذاکرات تو دور کی بات ، ان سے ہاتھ ملانا بھی پسند نہیں کرتے تھے ۔
اگر پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ مذاکرات کے دوران بھی بانی کی جیل سے رہائی ممکن نظر نہیں آ رہی تھی تو مذاکرت ختم کرنے کا بعد بھی ان کی جیل سے رہائی ممکن نہیں ۔پی ٹی آئی چیئرمین کی رہائی کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ۔
یہ مذاکرات پی ٹی آئی کی درخواست پر شروع کئے گئے تھے اور اب انہوں نے خو د ہی ختم کر دیئے تو یہ کو انہونی بات نہیں ۔دراصل بانی پی ٹی آئی اس انتظار میں تھے کہ امریکی صدر ڈونلڈ مپ جیسے ہی حلف اٹھائیں گے تو دیگر ایگزیکٹیو آرڈرز کی طرح وہ بانی چیئرمین کی رہائی کا فرمان بھی جاری کردیں گے ۔ اب نہ تو حکومت نے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر نرمی دکھائی اور نہ ہی ٹرمپ کی جانب سے کوئی فرمان جاری ہوا ۔ اب ہم آسانی کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ’’ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے‘‘کے مصداق پی ٹی آئی رہنماوں کی دیگر کئی خواہشوں کی طرح یہ خواہش بھی کبھی پوری نہیں ہوسکے گی کیونکہ اب ان کے تمام راستے بند ہو چکے ہیں اور ان کے پاس اب رہائی کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے ملکی عدلیہ کی جانب سے رہائی کا فیصلہ ، اس کے علاوہ اب ان کے پاس اور کوئی راستہ نہیں ۔
بانی چیئرمین سمیت پی ٹی آئی کے وہ تمام رہنما جو مختلف جرائم میں ملوث ہیں ان کو ہر صورت قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ویسے بھی قانون کی حکمرانی کا نعرہ ان کو بھی تو ہے ۔بانی پی ٹی آئی اور ان کے دیگر تمام ساتھی سیاسی قیدی نہیں ہیں کہ کوئی بھی ان کو ایگزیکٹیوآرڈر کے ذریعے رہا کرسکے گا۔ ان تمام افراد کو مختلف کیسز میں سزا ئیں ہو چکی ہیں ۔اور ان کی اپیلیں بھی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔ان کی سزائیں برقرار رکھنے یا رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق عدالتوں نے کرنا ہے۔ لیکن یہ اب بھی کسی ’’تھرڈامپائر‘‘ کی انگلی اٹھنے کے انتظار میں ہیں ۔
یہ معاملات اتنے آسان نہیں جتنا وہ سمجھتے ہیں یا ان کے بعض لوگ ان کو خوش کرنے اورآسرا دینے کیلئے انکے سامنے بناکر پیش کرتے ہیں اوربانی ان خوش فہمی پر مبنی باتوں کو آسرا بنالیتے ہیں۔ جن کا حقیقت سے دور کابھی واسطہ یا تعلق نہیں ہوتا۔
ہم پہلے بھی کئی بار انہی صفحات میں کہہ چکے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے تمام کیسز کے فیصلے عدالتوں نے کرنے ہیں۔عدالتیں ان کو رہا کریں گی تو رہائی ممکن ہو سکے گی بصورت دیگر وہ اپنی سزا پوری کرینگے ۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما الٹا بھی لٹک جائیں ، پھانسی بھی چڑھ جائیں ، اس حوالے سے ان کی مرضی کا فیصلہ کبھی بھی نہیں ہوگا ۔