پاکستان میں حالیہ دنوں میں منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 کا کامیاب انعقاد ایک سنگ میل ثابت ہوا ہے، جو نہ صرف ملکی معدنی صنعت کے لیے خوش آئند ثابت ہوا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کو سرمایہ کاری کے ایک نئے مرکز کے طور پر پیش کیا۔ ایس آئی ایف سی (سعودی انویسٹمنٹ فاؤنڈیشن کمیٹی) کی انتھک کاوشوں اور حکومت کی حمایت سے اس فورم نے سرمایہ کاری کے شعبے میں ایک نیا جذبہ پیدا کیا۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں اس فورم کو بھرپور سراہا، اور مختلف عالمی کمپنیز نے پاکستان کی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے دلچسپی ظاہر کی۔ ان سرمایہ کاروں میں سے معروف ‘جیو فزکس ایکسپرٹ کمپنی’ کے آفیسر، رابرٹ ولسن نے پاکستان کے معدنی ذخائر خصوصاً کاپر، گولڈ اور دیگر قیمتی وسائل کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
پاکستان میں کاپر، گولڈ اور دیگر معدنی وسائل کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ اگر آپ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں تو یہ بہترین موقع ہے۔
اس کانفرنس کو کامیاب بنانے میں ایس آئی ایف سی اور وزارتِ پیٹرولیم کے کردار کو بھی سراہا گیا۔ ‘ہمالین ارتھ ایکسپلوریشن’ کے نمائندے، سید علی گیلانی کا کہنا تھا:"یہ کانفرنس ایس آئی ایف سی اور وزارتِ پیٹرولیم کی جانب سے اہم پیشرفت ہے۔ یہ پلیٹ فارم غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سنہری موقع ہے۔”
غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اس فورم کو ایک بہترین پلیٹ فارم قرار دیا جہاں مختلف سرمایہ کار کمپنیاں آپس میں پارٹنرشپ کر سکتی ہیں۔ ‘گلوبہ کور’ کے نمائندے نے اس کانفرنس کو سراہتے ہوئے کہا:"یہ ایک بہترین پلیٹ فارم ہے جہاں مختلف سرمایہ کار اور کمپنیاں پارٹنرشپ کر سکتی ہیں۔”
‘پی ایس آئی کمپنی’ کے نمائندے، سکندر نے اس فورم کو ایک منظم پلیٹ فارم قرار دیا جو سرمایہ کاروں کے باہمی روابط کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو رہا ہے:"یہاں سرمایہ کاروں کے باہمی روابط کے لیے منظم پلیٹ فارم موجود ہے جو کہ نہایت خوش آئند ہے۔ ہم پاکستان کے بہت شکر گزار ہیں جنہوں نے اس بہترین موقع پر ہمیں مدعو کیا۔”
غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستانی کمپنیز کے تجربات سے استفادہ کرنے پر بھی زور دیا۔ ‘ایگزیوم گروپ کینیڈا’ کے نمائندے کا کہنا تھا:"اس کانفرنس میں ہم مختلف سرمایہ کاروں سے ملے ہیں اور ہمیں یہاں آ کر بہت خوشگوار تجربہ ہوا۔ ہم پاکستان میں جیو فزکس سے متعلقہ پروجیکٹس میں مختلف کمپنیز کے ساتھ پارٹنرشپ کر رہے ہیں۔ ہم پاکستانی کمپنیز کے تجربے سے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔”