تہران: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن وسلامتی کی خاطر پانی کے مسئلے اور دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام کے معاملے پر بات چیت کیلئے تیار ہے ، تاہم بھارت جارحیت جاری رکھے گا تو بھرپور جواب دیا جائے گا ،بعدازاں وزیراعظم نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ بھی اہم ملاقات کی ۔
تہران: ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے ہمراہ میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ایران کا دورہ کرکےدلی مسرت ہوئی، ایران کوہم اپنا دوسرا گھرسمجھتےہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی صدرکےساتھ تعمیری اورمفید بات چیت ہوئی، دوران گفتگو دوطرفہ تعلقات کےتمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا جبکہ تجارت،سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کووسعت دینےپراتفاق ہوا، پاکستان اورایران کےگہرے تاریخی،مذہبی اورثقافتی تعلقات ہیں، دونوں ملکوں نےمختلف شعبوں میں تعاون کوفروغ دینے پر اتفاق رائے کیا ۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایرانی صدرکےپاکستانی عوام کےلیےجذبات پرمشکورہو،ں ڈاکٹرمسعود پزشکیان نے فون کرکے خطے میں کشیدگی پرگہری تشویش کا اظہار کیا، ایرانی وزیرخارجہ عراقچی بہترین سفارت کارہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری بہادر مسلح افواج نے بھارتی جارحیت پر دلیرانہ کارروائی کی، مسلح افواج نےاپنےعوام کی طاقت سے کامیابی حاصل کی، پاکستان پرامن ملک ہےاور خطےمیں امن وسلامتی چاہتا ہے، امن کی خاطر بات چیت کے لیے تیار ہیں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ پانی کے مسئلے،انسداد دہشت گردی کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، جارحیت ہو گی تو ہم اس کا بھرپورجواب دیں گے، مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، غزہ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، غزہ میں50ہزارسےزیادہ لوگوں کو شہید کر دیا گیا ہے ۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ وقت کا تقاضا ہےکہ عالمی برادری غزہ میں فوری اوردیرپا جنگ بندی یقینی بنائے ۔
ایران صدر کا پریس کانفرنس سے خطاب: ۔
اس موقع پر ایرانی صدر ڈاکٹرمسعود پزشکیان نے کہا کہ پاکستان برادرہمسایہ ملک، وزیراعظم شہبازشریف کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہیں، دونوں ملکوں کے دہائیوں پر محیط ثقافتی، تاریخی تعلقات ہیں ، او آئی سی کے پلیٹ فارم پر دونوں ملکوں کا موقف یکساں ہے،معیشت، بین الاقوامی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پربات ہوئی ۔
ڈاکٹرمسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقوں میں انسداد دہشت گردی سے متعلق دو طرفہ قریبی تعاون ضروری ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، خطے کی ترقی اورخوشحالی امن سے ہی ممکن ہے ۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اورپاکستان فلسطینی کازکی بھرپورحمایت کرتے ہیں، فلسطین میں ہونے والی نسل کشی پرعالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے؟ پاکستان پرامن مقاصد کے لیے ایران کے سول جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے ۔
وزیراعظم کی ایران کے سپریم لیڈر سے ملاقات: ۔
مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے ایران کے سپریم لیڈر سے ملاقات کی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے ۔
ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے سپریم لیڈر کے لیے انتہائی احترام کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ مسلم دنیا کی ایک نمایاں شخصیت ہیں اور امت مسلمہ رہنمائی اور سرپرستی کے لیے ان کی طرف دیکھتی ہے ۔
وزیر اعظم نے سپریم لیڈر کو بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعات اور بھارت کے تسلط پسندانہ اور تنگ نظری کے عزائم کے بارے میں بتایا اور بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت کرنے پر ایران کی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی ہمیشہ خواہش ہے کہ خطے میں امن قائم ہو جس سے اقتصادی ترقی اور خوشحالی آئے ۔
وزیراعظم نے سپریم لیڈر کو پاکستان ایران تعلقات کے فروغ کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔
وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں ایرانی قیادت کی دور اندیشی کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعمیری معاہدہ طے پا جائے گا، اس سے خطے میں امن و استحکام کو فروغ ملے گا ۔
ایرانی سپریم لیڈر نے دور اندیشی کے ساتھ علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی کوششوں کو سراہا اور پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ان کے ذاتی عزم کی تعریف کی ۔
سپریم لیڈر نے پاکستان اور اس کے عوام کی مزید خوشحالی اور ترقی کے لیے دعا کی۔ وزیر اعظم نے شاعر مشرق علامہ اقبال کی شاعری و افکار کے لیے سپریم لیڈر کی لگن کو دل کی گہرائیوں سے سراہا اور خاص طور پر سپریم لیڈر سے درخواست کی کہ وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں ۔