Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    اتوار, جون 15, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے جاری، 10 اسرائیلی ہلاک، 200 سے زائد زخمی
    • آج پوری اسلامی دنیا ایران کی سپورٹ میں متحد ہے، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان
    • ڈیرہ بگٹی میں پولیس گاڑی پر دستی بم حملہ، 2 اہلکار شہید، ایک زخمی
    • ضلع اورکزئی میں چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، پولیس اہلکار شہید، دہشتگرد فرار
    • پاکستان اسرائیلی جارحیت میں ایران کے ساتھ کھڑا ہے،وزیراعظم شہبازشریف کی ایرانی صدر سےگفتگو
    • ملاکنڈ آگ: کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
    • آسٹریلیا کو شکست دیکر جنوبی افریقہ پہلی بار ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن بن گیا
    • ایران کے بحران میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت ایک مثال
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » بلوچستان میں دانش کا قتلِ عام!
    بلاگ

    بلوچستان میں دانش کا قتلِ عام!

    جون 14, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔5 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    The massacre of knowledge in Balochistan
    عید الاضحٰی کے موقع پر تنخواہیں، پنشنز اور الاؤنسز ایسے غائب رہے جیسے ان کا وجود ہی کوئی افسانہ ہو ۔
    Share
    Facebook Twitter Email

    پاکستان میں مہنگائی کے اس دور میں اگر کوئی سستی ترین شے دستیاب ہے تو وہ ہے انسانی خون۔ شکر ہے کہ بلوچستان کسی ایک معاملے میں تو خود کفیل ہے — اور وہ ہے بہتا ہوا انسانی خون اور علم و دانش کا استحصال۔

    اس مرتبہ عید قربان پر قربانی صرف جانوروں کی نہیں دی گئی ۔ بلوچستان یونیورسٹی نے امسال اساتذہ، افسران اور ملازمین کی قربانی بھی دے دی ہے — اور وہ بھی پورے سرکاری جبر، معاشی استحصال اور حکومتی نااہلی کے زیرِ سایہ۔ عید الاضحٰی کے موقع پر تنخواہیں، پنشنز اور الاؤنسز ایسے غائب رہے جیسے ان کا وجود ہی کوئی افسانہ ہو۔ یوں لگتا ہے جیسے بلوچستان یونیورسٹی سے وابستگی ہی ایک ایسا "جرم” بن چکا ہے، جس کی پاداش میں اساتذہ سے ان کے بچوں کی عید تک چھین لی گئی ۔

    یہ وہی یونیورسٹی ہے جہاں قوم کی تعمیر کا پہیہ رواں رکھا گیا تھا ۔ جہاں اساتذہ نے اپنی کمر جھکا کر نسلوں کو اٹھانے کا عہد کیا۔ مگر اب؟ اب اس مادرِ علمی کو یوں سمجھا جا رہا ہے گویا یہ کوئی فرسودہ کارخانہ ہو، جسے بیچ کر این جی اوز کے حوالے کر دینا چاہیے، تاکہ انسانی شعور کو بھی ایک کارپوریٹ بزنس ماڈل کے تحت چلایا جا سکے ۔ کیسا تلخ لطیفہ ہے کہ سوچنے اور سکھانے والے خود بھوک، بے یقینی اور بیماریوں کے شکنجے میں جکڑے جا چکے ہیں ۔

    خواتین و حضرات! کبھی غور کیا ہے کہ ہزار روپے کا نوٹ اب سو روپے کے پرانے نوٹ سے بھی کمتر محسوس ہوتا ہے؟ اور یہ صرف ایک معاشی اشاریہ نہیں، بلکہ ایک سماجی چیخ ہے، جسے ہم نے روزمرہ کے معمول میں دفن کر دیا ہے ۔ تنخواہوں کی وہی پرانی ساخت، مہنگائی کی نئی پرواز، اور بچوں کی ضروریات کی وہی بے چینی — یہ وہ کرب ہے جو کسی گریجویٹ کورس میں نہیں پڑھایا جا سکتا۔ یہ وہ فلسفہ ہے جو استاد کی نیندیں چرا لیتا ہے ۔

    اساتذہ کی شکل اب طلبہ سے زیادہ ان کے بچوں کو پریشان کرتی ہے۔ "بابا، یہاں کب تک؟” — یہ سوال صرف ایک بچہ نہیں، ایک پوری نسل اپنے والدین سے کر رہی ہے اور جوابات میں شرمندگی، اضطراب، اور کسی نہ کسی ہار جانے کا احساس ہوتا ہے، جسے استاد اپنے کمرے کے آئینے میں دیکھتا ہے مگر بچوں سے چھپاتا ہے ۔

    یہ وہ مقام ہے جہاں معاشی بدحالی، نفسیاتی دباؤ، خاندانی ذمہ داری اور سماجی توقعات سب مل کر ایک استاد کے دل کو گھیر لیتے ہیں۔ دل کی دھڑکن اب صرف جذبے سے نہیں، بلڈ پریشر سے بھی چلتی ہے، اور شوگر صرف چائے میں نہیں، ہر جملے کے اندر تحلیل ہو چکی ہے ۔

    اب ذرا اوپر چلیں۔ وہ وزیر، مشیر اور وزیراعلیٰ، جو کبھی انہی کلاسوں میں بیٹھا کرتے تھے، اب خود کو اس درسگاہ کا دشمن ثابت کر رہے ہیں۔ ان کا وژن اتنا قلیل ہے کہ یونیورسٹی کی عمارت کو سبزی منڈی یا ہاؤسنگ سکیم میں بدلنے کا سوچتے ہیں، اور ان کی بیوروکریسی اتنی خود پسند ہے کہ وہ درس و تدریس کو پرائیویٹ کمپنیوں کے "ایچ آر ڈپارٹمنٹ” جیسا بنانے کے درپے ہے ۔

    یونیورسٹیوں کو ملنے والا بجٹ چند ارب، اور وزرا کی گاڑیوں کا فیول چند کھرب…! واہ رے پیارے ریاست! وہ قوم جو کہتی ہے "علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے”، اب اپنے ہی تعلیمی اداروں سے نظریں چرا رہی ہے ۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں کو جو خودمختاری ملی، وہ صرف زمینیں بیچنے، نوکریاں فروخت کرنے، اور یونیورسٹیوں کو غلام بنانے تک محدود رہی ۔

    اور ہاں، یہ بھی بتاتا چلوں کہ اس پورے اندھیر نگری میں سب سے شرمناک کردار ان قوتوں کا رہا، جو بین الاقوامی فورمز پر انسانی حقوق، تعلیم نسواں، مزدوروں کے تحفظ اور ترقیاتی نعروں کی بلند آہنگی کرتی ہیں، مگر عملی طور پر انہی مظلوم طبقات کی پیٹھ میں چھرا گھونپتی ہیں۔ جی ہاں، یہی پیپلز پارٹی جو واشنگٹن، بیجنگ اور ماسکو میں "تعلیم، تعلیم” کے نعرے لگاتی ہے، بلوچستان میں تعلیم کا جنازہ پڑھا چکی ہے ۔

    مگر اب خاموش رہنا جرم ہے ۔

    یہ وقت ہے کہ اساتذہ، افسران اور ملازمین اپنے دکھ کو ایک آواز، اپنے درد کو ایک تحریک، اور اپنے حالات کو ایک دلیل بنا کر ابھریں۔ صرف احتجاج نہیں، فکری بغاوت! صرف بینرز نہیں، تحریر و تقریر سے انقلاب!

    یہ وہ جنگ ہے جو تنخواہوں سے زیادہ، یونیورسٹی کے وجود اور مقصد کے دفاع کی جنگ ہے ۔

    اساتذہ کرام! آپ وہ چراغ ہیں جو رات کے سناٹے میں علم کی روشنی دیتے ہیں ۔ مگر یہ سناٹا اب اتنا گہرا ہو چکا ہے کہ اگر آپ نے آواز نہ دی تو صبح کا سورج شاید اس دھند میں کہیں کھو جائے گا ۔

    آج اگر ہم خاموش رہے تو کل نہ استاد بچے گا، نہ ادارہ، نہ علم، نہ نسل…

    صرف اندھیرے ہوں گے — اور وہ خاموشیاں، جن پر کبھی استادوں کا نام لکھا تھا ۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleکراچی کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے، لوگوں میں خوف و ہراس
    Next Article مسلم امہ متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی، وزیر دفاع خواجہ آصف
    Khalid Khan
    • Website

    Related Posts

    ملاکنڈ آگ: کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے

    جون 14, 2025

    ایران کے بحران میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت ایک مثال

    جون 14, 2025

    اسرائیل-بھارت اتحاد، عالمی امن کی راہ میں دیوار

    جون 13, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے جاری، 10 اسرائیلی ہلاک، 200 سے زائد زخمی

    جون 15, 2025

    آج پوری اسلامی دنیا ایران کی سپورٹ میں متحد ہے، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان

    جون 15, 2025

    ڈیرہ بگٹی میں پولیس گاڑی پر دستی بم حملہ، 2 اہلکار شہید، ایک زخمی

    جون 15, 2025

    ضلع اورکزئی میں چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، پولیس اہلکار شہید، دہشتگرد فرار

    جون 14, 2025

    پاکستان اسرائیلی جارحیت میں ایران کے ساتھ کھڑا ہے،وزیراعظم شہبازشریف کی ایرانی صدر سےگفتگو

    جون 14, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.