Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعہ, جولائی 4, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • ربڑ کی جادوئی ٹوپی
    • کاٹلنگ: بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ اور دیگر بنیادی مسائل کے حل کیلئے جمال گڑھی میں گرینڈ جرگہ
    • پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان 2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط
    • پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، بھارت نے اسے روکا تو يہ جنگ کے مترادف ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف
    • مظفرآباد: سیاحوں کی گاڑی دریائے نیلم میں گرنے سے 5خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق
    • دو طبقات، دو کہانیاں: عام پاکستانی بمقابلہ اشرافیہ
    • باکو: وزیراعظم شہبازشریف کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
    • پاکستان نے ایشین یوتھ گرلز نیٹ بال چیمپئن شپ کی ٹرافی اپنے نام کرلی
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » دو طبقات، دو کہانیاں: عام پاکستانی بمقابلہ اشرافیہ
    بلاگ

    دو طبقات، دو کہانیاں: عام پاکستانی بمقابلہ اشرافیہ

    جولائی 4, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Two classes, two stories: ordinary Pakistanis vs. the elite
    اوڈیگرام فاتحہ کے لیے حکومت پختونخوا کے ترجمان بیریسٹر سیف اور چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ ہیلی کاپٹر میں تشریف لائے ۔
    Share
    Facebook Twitter Email

    اب اس میں تو کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہا ہے کہ ہم دو پاکستان میں جی رہے ہیں۔ اگرچہ تکنیکی لحاظ سے یہ ایک ہی پاکستان ہے، مگر نظام، انصاف اور مواقع کے حوالے سے بلا مبالغہ یہ دو پاکستان ہیں۔ ایک پاکستان عوام کا ہے اور دوسرا پاکستان خواص کا۔ یہ ملک دراصل بنا ہی خواص کے لیے ہے۔ عوام صرف اس ظالمانہ مشین کا ایندھن ہیں۔ حالیہ دنوں میں ملاکنڈ کے پہاڑوں پر کمائی اور پرانے جرائم کے نشانات مٹانے کے لیے حکومتی سرپرستی میں آگ بھڑکائی گئی تھی۔ اس آتشزدگی سے جہاں اربوں روپے کا قومی نقصان ہوا، وہیں بے زبان، قیمتی اور نایاب جنگلی حیات بھی سوختہ کر دی گئی۔ یہ آگ جن علاقوں میں لگائی گئی تھی، وہاں سے خیبر پختونخوا کے دو وزیر اور مشیر بھی تعلق رکھتے ہیں۔ صوبائی وزیر جنگلات اسی حلقے سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، جن کے پاس اب انہی جنگلات کا وزارتی قلمدان ہے، جو جنگلات ان کی موجودگی میں جل گئے۔ حسن اتفاق دیکھیے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے غیر منتخب صوبائی مشیر بھی اسی گاؤں سے ہیں۔ مذاق کا سلسلہ دو وزارتوں تک محدود نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر پختونخوا جنید اکبر بھی اسی حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں ۔

    ایک ہفتہ مسلسل یہ جنگلات جلتے رہے لیکن ہیلی کاپٹر مدد کے لیے نہیں مہیا کیا گیا، اگرچہ اس کے جعلی نوٹیفکیشن بھی وائرل کیے گئے اور خود وزیر جنگلات نے اس کے اعلانات بھی کیے۔ اس سانحے کے زخم ابھی رس رہے تھے کہ سوات کا دلخراش سانحہ رونما ہوا اور کئی قیمتی جانیں سیلابی ریلے کے نذر ہوئیں۔ یہ تو صرف چند عوامی اور قومی واقعات ہیں، ورنہ پیش کرنے کے لیے متعدد دیگر سانحات بھی موجود ہیں ۔

    دوسری جانب جب پاکستان تحریک انصاف کے اسیر پیٹرن اِن چیف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان جب چترال کے سیاحت کے دوران خراب موسم میں پھنس گئیں، تو پلک جھپکتے ہی ہیلی کاپٹر حاضر تھا۔ ناواگئی باجوڑ کے اسسٹنٹ کمشنر فیصل اسماعیل کی حال ہی میں ایک دہشت گردانہ کارروائی میں شہادت کے بعد ان کے آبائی گھر اوڈیگرام فاتحہ کے لیے حکومت پختونخوا کے ترجمان بیریسٹر سیف اور چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ ہیلی کاپٹر میں تشریف لائے ۔

    سوات واقعے سے چند روز قبل پختونخوا کا سرکاری ہیلی کاپٹر چترال شندور فیسٹیول میں 3 دن میں 12 دفعہ استعمال ہوا ۔
    سرکاری ہیلی کاپٹر سے استفادہ کرنے میں صوبائی ترجمان بیرسٹر سیف کی فیملی، منسٹر کھیل، اور اشرافیہ کے 12 خاندان چترال گھومنے گئے ۔

    عمران خان بھی اسی ہیلی کاپٹر کی سہولت سے خوب محظوظ ہوتے تھے، جبکہ وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور بھی نجی اور سیاسی مقاصد کے لیے اس ہیلی کاپٹر کا خوب استعمال کر رہے ہیں۔ اور کیوں نہ کریں کہ وہ اور دیگر مذکورہ شخصیات خواص کے زمرے میں آتے ہیں۔ ہیلی کاپٹر تو کیا، یہ سارا ملک ان کی جاگیر ہے۔ ساڑھے تین لاکھ روزانہ کے حساب سے بسکٹ کھانے والے وزیر اعلیٰ صاحب کے سرکاری ہیلی کاپٹر کی مرمت میں 37 کروڑ سے زیادہ کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، جس پر آڈٹ میں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے اعتراضات بھی داغ دیے گئے ہیں ۔

    پنجاب کے مہمان خاندان، جن کا قتل دریائے سوات میں ہوا تھا، کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاخیر اور بار بار بلانے کے بعد جب ریسکیو 1122 کے اہلکار آئے تو ان کے پاس محض ایک رسی تھی۔ اب صدمے سے دوچار غمزدہ خاندان کے سربراہ کو کون بتائے کہ رسی ریسکیو اہلکار اس لیے ساتھ لے کر آئے تھے کہ اگر سیلابی ریلے سے بہنے والے بچ کر نکلے تو انہیں پھندا لگا دیا جائے۔ اور کیوں کر نہ لگایا جائے کہ کم بخت عوام مرنے تک کی زحمت بھی خواص کے بغیر نہیں کرسکتے ۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleباکو: وزیراعظم شہبازشریف کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
    Next Article مظفرآباد: سیاحوں کی گاڑی دریائے نیلم میں گرنے سے 5خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق
    Khalid Khan
    • Website

    Related Posts

    ربڑ کی جادوئی ٹوپی

    جولائی 4, 2025

    گنڈاپور کی سیاسی شہادت کی خواہش اور چند سوال ؟

    جولائی 2, 2025

    افغان کمشنریٹ یا منظم جرائم کا گڑھ ؟

    جولائی 2, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    ربڑ کی جادوئی ٹوپی

    جولائی 4, 2025

    کاٹلنگ: بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ اور دیگر بنیادی مسائل کے حل کیلئے جمال گڑھی میں گرینڈ جرگہ

    جولائی 4, 2025

    پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان 2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط

    جولائی 4, 2025

    پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، بھارت نے اسے روکا تو يہ جنگ کے مترادف ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف

    جولائی 4, 2025

    مظفرآباد: سیاحوں کی گاڑی دریائے نیلم میں گرنے سے 5خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق

    جولائی 4, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.