پشاور سے رشید آفاق کی خصوصی تحریر: ۔
نو اور دس محرم الحرام کے دوران گرمی کی شدت ایسی تھی گویا سورج آگ برسا رہا ہو ۔ درجہ حرارت پچپن ڈگری سے تجاوز کر گیا، اور دھوپ ایسی تھی جیسے جہنم کی لپٹیں زمین پر اتر آئی ہوں۔ ان حالات میں عزاداروں کے ماتمی جلوس، زنجیر زنی کی آوازیں، سڑکوں پر رش اور آہ و بکا کا سماں تھا ۔ تپتی سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ ہو رہا تھا جیسے جلتی آگ پر پانی ڈال کر ایک آگ کا دریا بنایا جا رہا ہو ۔
ایسے ماحول میں سانس لینا بھی دشوار لگتا تھا ۔ لگتا تھا جیسے پھیپھڑوں کو زبردستی ہوا کھینچ کر اندر بلانی پڑ رہی ہو۔ لیکن اس جہنم جیسے موسم میں بھی ہم نے جنہیں سب سے زیادہ متحرک دیکھا، وہ تھے ہمارے پولیس کے جوان،
ان کے کالے یونیفارم جیسے سورج کی ساری تپش کو جذب کر رہے تھے، مگر ان کے حوصلے کم نہ ہوئے،وہ خود تکلیف میں ہونے کے باوجود دوسروں کے لیے سہارا بنے رہے،کہیں زخمیوں کو سہارا دیتے، کہیں پیاسوں کو پانی پلاتے، خود دھوپ میں جلتے مگر دوسروں کے لیے سایہ بنتے ۔
پوری پوری رات وہ بلند عمارتوں پر بغیر پنکھے اور کولر کے کھڑے رہے، لیکن حوصلے ان کے آسمان کو چھو رہے تھے ۔ وہ دھوپ کی تیز روشنی کو آنکھوں میں ڈال کر ہر سمت نظر رکھے ہوئے تھے ۔ کسی کو ہسپتال پہنچایا، کسی کو ایمبولینس تک، اور کسی کو ٹھنڈی چھاؤں تک ۔
آئی جی ذوالفقار حمید چودھری، سی سی پی او قاسم علی خان، ایس ایس پی آپریشنز معسود بنگش سمیت دیگر اعلیٰ افسران ان جوانوں کے ساتھ کھڑے دکھائی دیئے، ان افسران نے ان جوانوں کو یہ یقین دلایا کہ ہماری محبت اس شدید گرمی میں بھی تمہارے لیے ایک ٹھنڈی ہوا بن کر موجود ہے، ہمیں تمہاری قربانیوں کا احساس ہے، اور ہم تم سے محبت کرتے ہیں ۔
انہی سڑکوں پر ہم صحافی بھی اپنی محرم کی ڈیوٹی ادا کر رہے تھے ۔ ہمیں بھی گرمی محسوس ہوئی، ہمیں بھی تھکن کا سامنا تھا، لیکن جب ہم نے ان پولیس اہلکاروں کو وردی پہنے، کلاشنکوف اٹھائے، سینوں پر لوہے کے جیکٹس پہنے دیکھا، تو اپنی تکالیف بہت معمولی لگنے لگیں،ہم اپنا درد بھول گئے ۔
شکریہ پشاور پولیس!
آپ کی قربانیوں نے ایک اور محرم کو پُرامن بنا دیا ۔
ہمیں آپ کے درد کا احساس ہے ۔
لیکن افسوس کہ ہم ایک بے حس معاشرہ ہیں ۔
اگر آپ کبھی مجبوری میں تھوڑی دیر سائے میں بیٹھ جائیں، یا ڈیوٹی کے دوران کسی سے ایک گھونٹ ٹھنڈا پانی مانگ لیں، تو ہم آپ کی ساری قربانیاں بھول جائیں گے ۔ کیونکہ ہم ابھی تک آپ کو “انسان” سمجھنے پر آمادہ نہیں ۔ اور جب ہم آپ کو انسان نہیں سمجھتے تو آپ کی انسانی ضرورتوں کا خیال کیوں رکھیں گے؟
لیکن پھر بھی… شکریہ پشاور پولیس!
ہاں ایک بات ہے کہ آپ تمام کے تمام اپنے ضمیروں اور اللہ کے سامنے سرخرو ہوگئے ہو، جو سب سے بڑی اور عظیم بات ہے ۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔