پشاور:
خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف ڈاکٹر عباد اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ سینیٹ انتخابات میں متحدہ اپوزیشن حکومت کو سخت مقابلہ دے گی اور کم از کم 50 فیصد نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوگی۔
میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر عباد اللہ نے انکشاف کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی اراکین پارٹی پالیسیوں سے سخت نالاں ہیں اور پس پردہ اپوزیشن سے رابطے میں ہیں۔ ان کے مطابق، "پی ٹی آئی کے لوگ خود ہم سے کہتے ہیں کہ ہمیں اس عذاب سے نکالیں۔”
انہوں نے واضح الفاظ میں اس تاثر کو مسترد کیا کہ اپوزیشن کی جانب سے کسی قسم کا خفیہ معاہدہ یا لین دین کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، بعض حلقے محض سیاسی فائدے کے لیے افواہیں پھیلا رہے ہیں۔
متحدہ اپوزیشن کی حکمت عملی مکمل، 5 نشستوں پر توجہ
سینیٹ انتخابات کے حوالے سے متحدہ اپوزیشن نے اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن اتحاد نے تین جنرل، ایک ٹیکنوکریٹ، اور ایک خواتین کی مخصوص نشست پر کامیابی کے لیے ووٹوں کی تقسیم کا واضح فارمولا طے کر لیا ہے۔
تین جنرل نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے اشتیاق امیر مقام، جے یو آئی (ف) کے مولانا طلحہ محمود اور مولانا عطاء الحق درویش کو کامیاب کرانے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر جمعیت علمائے اسلام کے دلاور خان کو مکمل حمایت دی جائے گی جبکہ خواتین کی مخصوص نشست پر پاکستان پیپلزپارٹی کی روبینہ خالد کو کامیاب بنانے کے لیے تمام اپوزیشن جماعتیں یک آواز ہیں۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی یہ حکمت عملی پی ٹی آئی کی عددی برتری کو چیلنج کرنے اور سینیٹ میں مؤثر نمائندگی یقینی بنانے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
🏛 مخصوص نشستوں پر حلف برداری، پی ٹی آئی قیادت کی بیٹھک متوقع
دوسری جانب خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر حلف برداری کے معاملے نے سیاسی ماحول مزید گرم کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت مشاورت کر رہی ہے اور آئندہ دو روز میں اسمبلی اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے، جس میں مخصوص نشستوں پر نومنتخب اراکین حلف اٹھائیں گے۔
پی ٹی آئی کی "بڑوں کی بیٹھک” میں یہ فیصلہ زیر غور ہے کہ اسمبلی اجلاس طلب کر کے حلف برداری کا عمل مکمل کیا جائے تاکہ پارٹی کی عددی برتری برقرار رکھی جا سکے۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ سینیٹ انتخابات سے قبل خیبرپختونخوا کا سیاسی میدان مزید گرم ہو سکتا ہے، جبکہ اپوزیشن کے دعوے اور پی ٹی آئی کی اندرونی کشمکش اس صورتحال کو مزید غیر یقینی اور دلچسپ بنا رہی ہے۔