باچہ خان مرکز پشاور میں عوامی نیشنل پارتی کے زیرِ اہتمام قومی امن جرگہ نے خیبرپختونخوا میں پراکسی وار مسترد کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا گیا ، جرگہ کے بعد اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پختون عوام مزید بدامنی برداشت نہیں کریں گے اور ریاست پر زور دیا کہ وہ آئین، جمہوریت اور خطے کے امن کے لیے عملی اقدامات کرے ۔
پشاور: اے این پی کے قومی امن جرگہ میں مختلف سیاسی جماعتوں کی قیادت، قبائلی عمائدین اور سماجی نمائندوں سمیت بڑی تعداد میں دیگر شخصیات نے شرکت کی، جرگے کے بعد پریس کانفرنس میں اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے جرگہ کا 28 نکاتی اعلامیہ پڑھ کر سنایا ۔
انہوں نے کہا کہ پختونخوا اور سابقہ قبائلی اضلاع میں قیامِ امن کے لیے سیاسی قیادت پر مشتمل جرگہ تشکیل دیا جائے، جو اسٹیبلشمنٹ سے سنجیدہ مذاکرات کرے، جرگے سے اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوں پر مشتمل کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ یہ کمیٹی اسلام آبا مارچ کیلئے لائحہ عمل ترتیب دے گی ۔
امن جرگے نے سرفہرست مولانا خانزیب کو پختون قوم کا شہید قرار دیتے ہوئے دس روز میں سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ قتل کے ذمہ داران کا تعین ہو ۔
اعلامیے میں آئین کی اٹھارہویں ترمیم پر مکمل عملدرآمد، اس کے خلاف سازشوں کی روک تھام اور فوری طور پر این ایف سی ایوارڈ کے اجرا کا مطالبہ بھی کیا گیا، جرگہ نے ہر قسم کے تشدد کو مسترد کرتے ہوئے گُڈ اور بیڈ طالبان کی تقسیم ختم کرنے اور تمام پرتشدد تنظیموں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا ۔
جرگہ نے پختون سرزمین پر پراکسی وار مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بدامنی مخصوص عناصر کا ذریعہ آمدن بن چکی ہے، ایسے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، پاکستان کو عالمی طاقتوں کی کشمکش میں غیر جانبدار رہنا ہوگا اور پرائی جنگوں سے اجتناب کرنا ہوگا، ریاست کو ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات قائم کرنے، افغانستان کے تمام تجارتی راستے کھولنے اور ان کا انتظام خیبرپختونخوا کے سپرد کرنے کا کہا گیا ۔
جرگہ کے شرکا نے واضح کیا کہ پختون عوام مزید بدامنی برداشت نہیں کریں گے اور ریاست پر زور دیا کہ وہ آئین، جمہوریت اور خطے کے امن کے لیے عملی اقدامات کرے ۔
جرگہ نے ضم اضلاع کے انتظامی و ترقیاتی اختیارات سول اداروں اور منتخب نمائندوں کو دینے، 22 ہزار خاصہ داروں کی بھرتی یقینی بنانے، خواتین کی شرح خواندگی بڑھانے، تعلیمی ادارے قائم کرنے، بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے سروے کرنے، تھری جی و فور جی سروسز بحال کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔
امن جرگے نے مطالبہ کیا کہ ضم شدہ اضلاع کے لیے مختص میڈیکل و انجینئرنگ سیٹس پر عملدرآمد اور ہائیر ایجوکیشن اسکالرشپس بحال کی جائیں۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری پر پہلا حق خیبرپختونخوا کے عوام کا تسلیم کرتے ہوئے اسے وفاق کے ماتحت کرنے کی کوششوں کو قبائلی عوام کے حقوق پر ڈاکہ قرار دیا گیا ۔