پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے ایک بار پھر تاریخ رقم کر دی۔ کے ایس ای 100 انڈیکس نے 1,46,000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد کو عبور کر کے ثابت کر دیا ہے کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو چکا ہے۔
یہ پیش رفت صرف ایک عددی سنگ میل نہیں، بلکہ معیشت کے اس شعبے کا اظہار ہے جہاں امید اب بھی زندہ ہے۔ یہ وہی اسٹاک مارکیٹ ہے جو کچھ عرصہ پہلے غیر یقینی سیاسی اور معاشی حالات کے باعث نیچے کی طرف لڑھک رہی تھی۔ آج کی یہ تبدیلی خوش آئند ہے لیکن اس کے پیچھے کئی سوالات بھی چھپے ہیں۔
ماہر معیشت اویس اشرف کا کہنا ہے کہ مضبوط کارپوریٹ نتائج اور امریکا بھارت تجارتی تنازع مارکیٹ کو سہارا دے رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس پیش رفت کو حکومتی پالیسیوں پر اعتماد قرار دیا ہے، مگر اصل امتحان تب ہوگا جب یہ اعتماد معیشت کے دوسرے شعبوں میں بھی نظر آئے گا۔ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی ایک مثبت اشارہ ضرور ہے، لیکن جب تک برآمدات، روزگار، مہنگائی اور روپے کی قدر میں بہتری نہ آئے، تب تک یہ ترقی "اشاریاتی” ہی کہلائے گی، عوامی نہیں۔
اگر اویس اشرف کی پیش گوئی درست ثابت ہوتی ہے اور 25 دسمبر تک انڈیکس 1,65,000 کی سطح پر پہنچ جاتا ہے تو یہ واقعی سرمایہ کاروں کے لیے بڑی کامیابی ہوگی۔ تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ اس کامیابی کے ثمرات نیچے تک منتقل ہوں تاکہ معیشت کی حقیقی تصویر بھی اتنی ہی خوشنما بنے جتنی یہ انڈیکس۔