راوی، ستلج اور چناب میں خطرناک طغیانی اور طوفانی بارشوں نے پنجاب کے کئی شہروں میں ہولناک تباہی مچا دی ہے، بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث پنجاب میں سیلاب صورتحال سنگین ہوگئی، اب تک 46 افراد جاں بحق اور 38 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوگئے، مزید سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے، لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئیں، گجرات میں طوفانی بارش سے اربن فلڈنگ نے زندگی مفلوج بنا دی ۔
راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب کے باعث پنجاب کے 4000 کے قریب دیہات اور 38 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئی ہیں ۔
بھارتی ہائی کمیشن نے انڈس واٹر کمیشن کو ایک اور مراسلہ بھیجا ہے جس کے مطابق دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے جس سے پاکستان کی حدود میں بھی مزید پانی کے ریلے آئیں گے ۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن پنجاب کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، ہیڈ سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔
دریائے چناب میں ہیڈ خانکی، ہیڈ قادر آباد اور چنیوٹ برج پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔
ہیڈ مرالہ، راوی سائفن، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ تریموں، جسڑ، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے ۔
گڈو، سکھر، کوٹری، اور پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب سے ملحقہ نالہ ایک میں بہت اونچے اور نالہ پلکو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔
دوسری جانب جب خانیوال کے قریب دریائے راوی اور چناب کے پانیوں کا سنگم ملتان اور مظفرگڑھ کے اضلاع کے لیے خطرہ بننے لگا، یہ دوہرا خطرہ پچھلے ہفتے کنٹرولڈ شگاف ڈالنے کے باوجود برقرار رہا ۔
ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پر پانی کی سطح 412 فٹ ریکارڈ کی گئی، جو خطرناک حد سے صرف 5 فٹ کم ہے، حکام نے اگلے 12 گھنٹے انتہائی نازک قرار دیے ہیں، کیونکہ خانیوال کے قریب راوی اور چناب کے سنگم کے بعد کٹائی کے مقامات پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے ۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق دریاؤں میں سلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 38 لاکھ 75 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں تاہم سیلاب میں پھنس جانے والے 18 لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے ۔
دوسری طرف پنجاب میں سیلاب سے 13 لاکھ 26 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں تباہ ہوگئیں، فیصل آباد ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوا، 3 لاکھ 23 ہزار 215 ایکڑ پر فصلوں کو نقصان ہوا، گوجرانوالہ ڈویژن میں 2 لاکھ 62 ہزار اور گجرات ڈویژن میں 2 لاکھ 38 ہزار ایکڑ فصلیں برباد ہوئیں ۔