وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سیلاب سے نقصانات کے لیے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، کوشش ہے کہ پہلے سیلاب متاثرہ علاقوں میں اپنے زور بازو معاملات ٹھیک کریں ۔
پشاور میں پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس وقت سیلاب کے دوران عالمی امداد کے لیے نہیں جائیں گے، جب مکمل نقصانات کا اندازہ ہو تب عالمی برادری کے پاس تعمیر نو کے لیے رجوع کریں گے۔ سیلاب میں صوبوں نے امدادی اور بحالی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم، فیلڈ مارشل، نائب وزیر اعظم اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور دیگر وفود نے نیویارک، بیجنگ اور دیگر ممالک کے دورے کیے، ان دوروں سے ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ ملے گا اور معشیت مضبوط ہوگی ۔
انہوں نے کہا کہ تین عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے ہمیں اَپ گریڈ کیا ہے تو اس سے کمرشل بینکوں اور عالمی اداروں کے ساتھ فنڈز کے معاملات میں مدد ملے گی۔ اگر ہم نے اپنے وسائل پر صحیح کام کیا تو 2047 تک عالمی بینک کے مطابق تین ٹریلین معشیت بن سکتے ہیں ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کنٹرول ہو تو آگے جا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے 300 روزہ پلان بنانے کا کہا ہے، جس پر وزارت خزانہ، وزرات موسمیاتی تبدیلی اور دیگر ادارے کام کر رہے ہیں۔ معاشی استحکام کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم اقدامات کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 38بلین ڈالر آئے اور ان شاء اللہ رواں سال 41 ارب ڈالر زرمبادلہ آنے کی توقع ہے، ان 38 بلین روپے کے ریمیٹینس کو معیشت میں شامل کرنا ہے، یورو بانڈ 1.38 بلین ڈالر بھی شامل ہیں ۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ دنیا کی معیشت میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے، اس میں پرائیویٹ سیکٹر بہت اہمیت کا حامل ہے جس سے ملک میں معاشی استحکام آتا ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لے کر جانا ہے اور اس میں ٹیکس اصلاحات کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یورو بانڈ کی مد میں اپریل میں ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر ادا کریں گے، رواں سال فروری ریٹ پچھلے سال کے مقابلے میں بہتر ہوا ہے۔ پینڈا بانڈ کا اجراء بھی کیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملک کی ترقی میں نجی سیکٹر کی کارکردگی اور معاشی اصلاحات ضروری ہیں، حکومت پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لیکر جانے کے لیے ریفارم ڈھانچے کی بہتری پر کام کر رہی ہے۔ آئندہ سال کے بجٹ میں انرجی ریفارم اور گیسولین ریفارم سمیت متعدد ریفارم لا رہے ہیں ۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سوال کیا جاتا ہے پی ایس ڈی پی ایک ٹریلین ہے اس سے کس طرح ترقی آئے گی، اس سال پی ایس ڈی پی کا حجم چار اعشاریہ تین ٹریلین ہے، ترقیاتی بجٹ میں فیڈریشن اور صوبوں کو ملا کر دیکھا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے پر کام کر رہے ہیں، ٹیکس پالیسی کا فنکشن اب ایف بی آر کے پاس نہیں ہے، اب ایف بی آر کا کام صرف ٹیکس اکٹھا کرنا ہوگا۔ اگلے سال کا بجٹ ٹیکس پالیسی آفس کی جانب سے دیا جائے گا اور ٹیکس پالیسی آفس کا بجٹ مستحکم بجٹ ہوگا، 4اعشاریہ 3 ٹریلین روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے ۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ برآمدات کے بل بوتے پر ترقی کرنے کی پالیسی پر کام کر رہے ہیں، عوام ٹیکس بھریں گے تو ترقی ہوگی، ٹیکس پالیسی میں بہتری اور سرمایہ کار دوست بنا رہے ہیں ۔