پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 39 واں اجلاس ہوا جس میں کابینہ اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، متعلقہ انتظامی سیکرٹریز و ایڈووکیٹ جنرل نے شرکت کی ۔
مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کے مطابق کابینہ نے سرکاری کالجوں میں اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لئے عارضی بنیادوں پر بھرتی کی منظوری دیدی ۔
فیصلے کی روشنی میں تین ہزار سے زائد اساتذہ بھرتی کئے جائیں گے، عارضی اساتذہ کی بھرتی پر سالانہ تین ارب روپے لاگت آئے گی ،اس عارضی بھرتی کے لئے ایسوسی ایٹ ڈگری ہولڈر امیدوار بھی اہل ہونگے ۔
کابینہ نے وفاقی حکومت کی طرف سے غیر منقولہ جائیداد کی انتقال پر عائد فیڈرل ٹیکس کو عدالت میں چیلنج کرنے کی منظوری دیدی، غیر منقولہ جائداد کے انتقال پر ٹیکس عائد کرنا صوبائی حکومت کا دائرہ اختیار ہے ۔
کابینہ نے رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے والے افعان مہاجرین کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کے لئے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف فنڈ سے رقم استعمال کرنے کی اجازت دیدی ۔
اجلاس میں سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں سیاحتی مقامات میں انفراسٹرکچر کی بہتری، تزین و آراش اور صفائی کے لئے گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر اتھارٹیز کو ایک ارب روپے گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دی گئی ۔
کابینہ نے سرکاری سکولوں میں انرولمنٹ کی شرح کو بڑھانے اور تعلیم کے معیار کو بہتر کرنے کے لئے بعض سکولوں اور کالجوں کو پائلٹ بنیادوں پر آوٹ سورس کرنے کی منظوری دیدی ، ن سکولوں اور کالجوں کو آوٹ سورس کیا جائے گا جن میں انرولمنٹ انتہائی کم ہو ۔
کابینہ نے ضلع پہاڑ پور اور ضلع اپر سوات کے ناموں سے دو نئے اضلاع کے قیام ، خیبر پختونخوا ماؤنٹین ایگریکلچر پالیسی اور فارمیسی سروسز پالیسی کی بھی منظوری دی ۔
کابینہ نے باجوڑ، تیراہ، کرم، وانا و دیگر اضلاع میں واقعات کے دوران شہداء کے لواحقین کے لئے خصوصی معاوضوں کی منظوری دیدی ۔