پشاور میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی کی صدارت میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں شرکا نے بنوں امن جرگہ کے بیشتر مطالبات کو تسلیم کیا۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے شرکا نے بنوں امن جرگہ کے بیشتر مطالبات سے اتفاق کیا ہے اور اس حوالے سے مشترکہ اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق دہشت گرد ہر رُوپ میں قابل مذمت اوران کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پولیس کو مسلح غیرسرکاری شخص کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی کے احکامات جاری کردیے۔
اعلامیے کے مطابق کسی بھی غیر سرکاری مسلح گروپ کے دفاتر ، اڈے یا چیکنگ غیر قانونی ہے اور ان کے خلاف پولیس صوبے بھر میں بلاتفریق ایکشن لے گی۔
مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ آپریشن سے متعلق عسکری اداروں نے واضح کردیا کہ صوبے میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا۔ مقامی طور پر دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی یعنی سی ٹی ڈی کرے گی۔ کچھ علاقوں کی نوعیت، جغرافیہ اور بارڈرسے نزدیک ہونے کی وجہ سے افواج پاکستان سے مدد لی جائے گی۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس کو ہمہ وقت اور باقاعدہ گشت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پولیس کوصوبہ بھر اور خصوصی طورپرجنوبی اضلاع میں مزید نفری اور گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔ ساتھ ہی نئی اسامیوں کی تخلیق میں جنوبی اضلاع کو ترجیح دی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق چونکہ سرحدی قبائلی اضلاع کے عوام مقامی قبائل کے ساتھ تجارت پر انحصار کرتے ہیں جس کے لئے مختلف سرحدوں پر نقل و حرکت ہوتی رہی ہے ۔طورخم، خرلاچی،انگور اڈا، غلام خان، باجوڑ اور مہمند کے روایتی بارڈر ز پر بھی تجارت کی اجازت دی جائے ۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں درخواست وفاقی حکومت کو بھی پیش کی گئی ہے ۔اس سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا اور خوشحالی بھی میسر آئے گی ۔اس سے قانونی کاروبار سے سمگلنگ کی حوصلہ شکنی بھی ہوگی اور محصولات میں آمد نی بھی بڑھے گی۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کے علاوہ بنوں جرگہ کے ارکان شریک ہوئے۔ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔