بنگلادیشی حکومت سے امریکا نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے والے حکم کو واپس لیں لے۔
امریکا نے بنگلادیش حکومت سے طلبہ مظاہرین کو دیکھتے ہی فوری طور پر گولی مارنے کے حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے نیوز کانفرنس کی اور اس میں بنگلادیش میں ہونے والے پُرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو بنگلادیش میں انٹرنیٹ اور موبائل فون کی بندش پر گہری تشویش ہے۔ان کے مطابق ہم بنگلادیشی حکومت سے انٹرنیٹ سروس کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں،اور اس کے ساتھ ہی ترجمان نے پریس کانفرنس میں مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے حکم کی شدید مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ بنگلادیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج ابھی بھی جاری ہے،اور اس کے ساتھ ہی اب طلبہ نے دیگر متعدد مطالبات کی منظوری کے لیے بنگلادیشی حکومت کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم بھی دے دیا ہے۔طلبہ کی جانب سے پُرامن مظاہرین پر تشدد کے لیے وزیر اعظم حسینہ واجد سے معافی کا مطالبہ بھی کیا،اس کے ساتھ ساتھ مظاہرین نے 500 سے زائد گرفتار افراد کو آزاد کرنے، جمعے سے نافذ کرفیو کو ہٹانے،موبائل فون، انٹرنیٹ اور جامعات کو کھولنے کے بھی مطالبات کیے گئے ہیں۔