وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین خان گنڈاپور نے کرم ایجنسی کی موجودہ صورتحال پر ایک اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کرم ایجنسی میں جاری کشیدہ صورتحال اور امن قائم کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ کو کرم میں متحارب فریقین کے درمیان ہونے والے 10 دنوں کے سیز فائر کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ حکام نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی ایک خوش آئند قدم ہے اور اس سے علاقے میں عارضی امن قائم ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ "مسلئے کے پر امن حل کے لئے مذاکرات کا عمل جاری ہے اور اس کے نتیجے میں پائیدار امن کے قیام کی کوششیں تیز کی جارہی ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "کرم میں فریقین کے درمیان جنگ بندی ایک مثبت قدم ہے جس سے علاقے میں مزید امن و سکون کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔”
اجلاس میں حکام نے وزیر اعلیٰ کو کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں امن برقرار رکھنے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دستے تعینات کرنے کی حکمت عملی پر بھی بریفنگ دی۔ یہ دستے اہم مقامات پر موجود ہوں گے تاکہ علاقے میں کسی بھی قسم کی کشیدگی یا ناخوشگوار واقعہ کی روک تھام کی جا سکے۔
وزیر اعلیٰ نے علاقے میں ہونے والے مالی نقصانات کا تخمینہ لگانے اور ان کے ازالے کے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ حکام کو ہدایت دی گئی کہ وہ علاقے میں محفوظ نقل و حمل کے لئے سکیورٹی پلان اور ایس او پیز بھی جاری کریں تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
علی امین خان گنڈاپور نے کہا کہ "ہماری ترجیح علاقے میں پائیدار امن کا قیام ہے اور اس مقصد کے لئے ہم تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے”۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ متاثرین کے نقصانات کا ازالہ جلد از جلد کیا جائے گا اور جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی امداد کی ادائیگیاں بھی فوری طور پر یقینی بنائی جائیں گی۔
وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ صوبائی حکومت اس مقصد کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی تاکہ کرم ایجنسی میں امن و سکون کا دور دورہ ہو سکے اور عوام کو اپنی روزمرہ زندگی میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔