اسلام آباد:سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔
صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رانا ثنااللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں۔اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں ۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔
چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بنچ نہیں بن پا رہا تھا۔
نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اس بات کی وضاحت کر چکے ہیں کہ چیف جسٹس اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے۔
منگل, دسمبر 16, 2025
بریکنگ نیوز
- پاکستان نے انڈر19 ایشیا کپ کے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا
- وفاقی حکومت نے این ایف سی ایوارڈ پر 8 ورکنگ گروپس قائم کردیئے
- پاکستان کی سرزمین سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہی سانحہ اے پی ایس کا حقیقی انصاف ہوگا،وزیراعظم شہبازشریف
- آرمی پبلک سکول پشاور پر دہشتگرد حملے کے 11 سال مکمل، زخم آج بھی تازہ
- ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی اور پٹرول کے نرخ برقرار رکھنے کا اعلان
- پاک بحریہ کا سمندر سے فضا تک مار کرنے والے میزائل کا کامیاب اور شاندار تجربہ
- تہران اجلاس میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعلان
- سڈنی حملہ آور بھارتی نکلا، آسٹریلوی انٹیلی جنس ایجنسیز کا بھارت سے رابطہ

