اسلام آباد:سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔
صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رانا ثنااللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں۔اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں ۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔
چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بنچ نہیں بن پا رہا تھا۔
نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اس بات کی وضاحت کر چکے ہیں کہ چیف جسٹس اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے۔
پیر, فروری 24, 2025
بریکنگ نیوز
- لوئر کرم میں مزید 20 مطلوب اور مشتبہ ملزمان گرفتار
- پشاور کی ٹیم نے چیف آف آرمی سٹاف انڈر 16 فٹبال ٹورنامنٹ جیت لیا
- ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کی 2 مختلف کارروائیوں میں 7 دہشتگرد ہلاک
- بھارت سے منشیات کی عالمی اسمگلنگ عروج پر، لاکھوں زندگیاں خطرے میں
- پاک افغان طورخم سرحد دوسرے روز بھی ہر قسم کی آمد ورفت کیلئے بند، عوام اور تاجروں کو مشکلات کا سامنا
- خیبرپختونخوا حکومت دوسروں کے کاموں پر اپنی تختیاں لگا کر جرم کی مرتکب ہو رہی ہے،امير مقام
- ارباب نیاز سٹیڈیم کے نام کی تبدیلی انتہائی نامناسب حرکت ہے، گورنر خیبرپختونخوا
- پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک کتنے میچز کھیلے گئے،کس کا پلڑا بھاری؟