اسلام آباد:سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔
صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رانا ثنااللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں۔اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں ۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔
چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بنچ نہیں بن پا رہا تھا۔
نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اس بات کی وضاحت کر چکے ہیں کہ چیف جسٹس اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے۔
جمعرات, جنوری 23, 2025
بریکنگ نیوز
- ضلع کرم کے حوالے سے اجلاس میں اہم فیصلے ،امن جرگہ پھر بلانے کا فیصلہ
- خیبرپختونخوا کے تمام محکموں کے سرکاری ملازمین کا کل پھر دھرنا دینے کا اعلان
- پی ٹی آئی کے طرز سیاست سے عمران خان کی مشکلات بڑھ رہی ہیں!
- لاھور میرا دوسرا گھر ھے ۔ نصیرالدین شاہ
- خیبر پختونخواہ محکمہ بلدیات میں 9 نائب قاصدوں کی غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف
- نائن الیون ہائی جیکروں میں ایک بھی پاکستانی نہیں تھا لیکن دھمکی پاکستان کو ملی،ڈاکٹر نسیم اشرف کا خیبرنیوزکو انٹرویو
- کرم: بگن میں 3روز سے جاری آپریشن میں بڑی تعداد میں غیر قانونی اسلحہ برآمد
- افغانستان سے غیر ملکی اسلحہ سمگل کرنے کی ایک اور کوشش ناکام